درندہ بچ کے جانے نہ پائے

اب کوئی درندہ بچ کے جانے نہ پائے تحریر:محمد امجد بٹ

بہت دنوں بعد کچھ لکھنے کا وقت ملتا ہے اور جب وقت ملتا ہے تب حالات تبدیل ہو رہے ہوتے ہیں۔۔۔ ۔امن کے دشمن امن تباہ کرنے کے درپے ہیں اور امن شاستر سروں پر کفن باندھ کر نکل چکے ہیں۔۔۔۔ ۔دھرتی لہو لہو ہے۔۔۔۔۔۔خونخوار درندے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے خون کی ندیاں بہا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔جنکو اس دھرتی نے پناہ دی اسی دھرتی کو تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔۔۔۔۔۔ایسے حالات میں مجھے ایک پرانی کہانی یاد آئی جو قارئین کی نذر کر تا ہوں۔۔۔

کہانی کچھ اسطرح ہے کہ کسی جنگل میں ایک بھیڑیارہتا تھا ایک دن وہ بھیڑیا شکاری کے جال میں پھنس گیا بہت زور لگایا لیکن جال سے نکل نہ سکابلکہ مزید الجھتا چلا گیا اسی تگ و دو میں جال کی ڈوریں اس کے جسم میں گڑ گئیں اور جسم سے خون رسنے لگا اتنے میں قریب سے ایک چوہے کا گزر ہوا بھیڑیا اس کو دیکھتے ہی انتہائی لجاجت سے بولا ، بھائی چوہے میری مددکرومیں اس جال میں بری طرح پھنس چکا ہوں تم مہربانی کرو اور اس جال کو اپنے تیز دانتوں سے کاٹ کر مجھے آزاد کرا دوچوہا بولا نہ بابا نہ ۔۔۔اگرمیں نے تمہیں آزادی دلا دی تو تم سب سے پہلے مجھے ہی ہڑپ کر جاو گئے بھیڑیا بولا تم ٹھیک کہتے ہو میری فطرت ہی کچھ ایسی ہے مگر تمہارے احسان کے بدلے میں وعدہ کرتا ہوں کہ نہ صرف میں اپنے آپ پر قابو رکھوں گا بلکہ جب تمہیں کسی امداد کی ضرورت ہوئی تو میں تمہاری مدد بھی کروں گاقصہ مختصر کافی دیر منت سماجت کرنے کے بعد بھیڑیے نے چوہے کو اپنی کرنے پر آمادہ کر لیا بھیڑیے کی التجاکے بعد چوہے نے بھیڑیے نے آزاد ہوتے ہی چوہے کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج سے تم میرے ساتھ رہو گے اور مجال ہے کوئی جنگل میں تمہیں بری نظر سے دیکھ سکے ۔تھوڑی دیر کیلئے چوہا خوابوں کی دنیا میں چلا گیا اور جنگل میں اپنی ٹھاٹ باٹھ کے مزے لینے لگا چوہا بہت ہی خوش تھا وہ اپنا ننھا سا سینہ پھلا جنگل میں ایسے گھومنے لگا جیسے وہ جنگل کے بادشاہ کا نائب مقرر ہو گیا ہو جب بھی کوئی لگڑ بھگڑ ، جنگلی بلی، گیڈرت ، لومڑی اس پر حملہ کی کوشش کرتے وہ بھیڑیے کو بلا لیتا اور بھیڑیا فورا اسکی مدد کو پہنچ کر حملہ آور کو بھگا دیتا یہ دیکھ کر چوہے کی ہمت اتنی بڑھ گئی کہ وہ راہ چلتے ہوئے ہر چھوٹے بڑے جانور کو تنگ کرتا اور اس کی بے عزتی کرتا ۔چوہے کی ان حرکتوں سے جنگلی جانور ناخوش تھے اور اس سے نفرت کرنے لگے دوسری طرف بھیڑیے نے حسب عادت جنگل میں تباہی مچائی ہوئی تھی۔ ایک دن کچھ شکاری جنگل میں آئے اور بھیڑیے کو دیکھتے ہی گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گیا اور جان بچا کر درختوں میں چھپ گیا لنگڑا بھیڑیا شکار کے قابل نہیں رہا تھا معذوری کی حالت میں اس کی بھوک کی شدت بڑھتی جارہی تھی مگر کوئی بھی جانور اس کا شکار نہ بنا۔دوسری طرف بھیڑیے کی پشت پناہی اور آشیر باد سے جنگل کے جانوروں کیلئے عذاب بننے والے چوہے نے سرراہ ایک لومڑی کی بے عزتی کر دی ۔لومڑی غصے میں آ کر چوہے کو پکڑنے کیلئے لپکی تو چوہا فورا بھاگ کر بھیڑیے کے پاس گیا لومٹری یہ دیکھ کر دور ہی رک گئی مگر موٹے تازے چوہے کو دیکھ کر بھیڑیے کی نیت میں فتور آ گیا او راس کی بھوک چمک اٹھی اس نے ایک ہی پنجہ مار چوہے کو دبوچ لیاچوہے نے جب بھیڑیے کے خطرناک تیور دیکھے تو غمزدہ ہو کر بولا ، بھائی بھیڑیے یہ کیا کر رہے ہو تم میرے احسان کا یہ بدلہ دے رہے ہو بھیڑیابولا کمبخت تو نے بھی تو میری آشیر باد سے تمام جانوروں کا جینا حرام کر رکھا تھا بھیڑیے نے یہ کہا اور ایک ہی بار چوہے کو ہڑپ کر گیا سچ کہتے ہیں کہ عادت کو تبدیل کیا جاسکتا ہے مگر فطرت نہیں بدل سکتی ، سانپ کو لاکھ دودھ پلاو وہ ڈسے گا ضرور۔۔۔ ذرا ہی طاقت ملتے ہی کم ظرف کی طرح بے جا اوچھل کوداوراکڑ فوں نفرت کو پھیلانے کا باعث بنتی ہے جس سے آخر کاررسوائی اور نقصان کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتاآج کل بھیڑیوں اور چوہوں کا چولی دامن کا ساتھ نہ صرف امن کی تباہی کا موجب بن رہا ہے بلکہ اپنی موت آپ مرنے کا بھی سامان پیداکر رہا ہے اب کی بار بھیڑیوں سمیت خونخوار درندوں اور ان کی آشیر باد پر سینہ چوڑا کرنے واے چوہوں کو نیست نابود کرنے کیلئے ماہر شکاری نکل چکے ہیں اب کہ شکاریوں نے بھی ان وحشی درندوں کو ختم کرکے امن قائم کرنے کی ٹھان لی ہے ہر قسم کے سامان حرب سے لیس ان شکاریوں کو انسانوں کی دل سے نکلنے والی دعائیں بھی شامل حال ہیں شکاریوں کے دھاوا بولنے پر متعد د بھیڑیوں اور خونخوار درندوں نے انسانی آبادی کا رخ کر لیاہے اب یہ جنگل کے اطراف میں بسنے والوں پر لازم ہے کہ وہ ان درندوں سے بچنے کیلئے ہمہ وقت چوکنے رہیں اور کسی خون خونخوار درندے کی اطلاع اپنے علاقہ کے ماہر نشانہ باز یا شکاریوں کو دیں تاکہ یہ خون خونخوار بھیڑیے یا درندے اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکیں اگر سب نے ایک ہونے کی ٹھان لی تو پھر یقین جانئے کہ ان درندوں کا نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری

اپنا تبصرہ بھیجیں