موسم

اس موسم میں۔۔۔۔ تحریر: نوید احمد

الیکشن کا موسم آیا ہے،اس موسم میں بندوں کو گنا جاتا ہے تولا نہیں جاتا،اس موسم میں آپ نے اپنے ضمیر کی آواز کو سننا ہے،اس موسم میں آپ نے اپنی امیدوں کے کینوس میں رنگ بھرنا ہے،اس موسم میں آپ نے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے،اس موسم میں آپ نے اچھے یا برے نمائندوں کا چناؤ کرنا ہے،اس موسم میں آپ کا اجتماعی شعور سامنے آئے گا،اس موسم میں رائے دہندگان کی رائے برتر ہوگی،اس موسم میں تقریر کی جائے گی،تقریر سنی جائے گی،اس موسم میں وعدے کیے جائیں گے وعدے سنے جائیں گے،اس موسم میں گلے شکوے بھی کیے جائیں گے ،گلے شکوے بھی سنے جائیں گے،اس موسم میں دروازے کھولے جائیں گے،دروازے بند کیے جائیں گے،اس موسم میں دھوکے دیئے جائیں گے ،دھوکے کھائے جائیں گے،مگر خیال رہے یہ فصل امیدوں کی اس موسم میں غارت نہ جائے،

اپنا تبصرہ بھیجیں