امریکہ

امریکہ کے صدارتی الیکشن اور اس کے مضمرات

امریکہ کا یہ انتخابی مقابلہ کسی مرد اور عورت کے درمیان نہیں تھا،

بزنس مین اور قانون دان کے درمیان نہیں تھا،تارکین وطن کی حمایت اور مخالفت کرنے والوں کے درمیان نہیں تھا،
اسٹیٹس کو کے علمبردار اور باغی کے درمیان نہیں تھا،سفید فام اور سیاہ فام کے درمیان نہیں تھا،

دراصل یہ مقابلہ ہجو گوئی،فحش کلامی،طعن و تشنیع،دشنام طرازی اور نسلی تعصب کا گوشوارہ تھا،جس میں بہترین کا انتخاب کیا گیا،

امریکہ میں منعقد ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دنیا بھر میں مجموعی طور پر رائے دہندگان کا رجحان انتہا پسندی اور تعصب کی طرف مائل ہو رہا ہے،

اس سے قبل بھارتی جنرل الیکشن میں نریندر مودی کی کامیابی اوررواں سال کے درمیان برطانیہ میں منعقد ہونے والے ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین سے دستبرداری کا فیصلہ ووٹروں کے اس روئیے کا ابتدائی بیانیہ تھے،

اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کا افراسیابی گنبد بھی “رائے دہندگان کی واردات”کی وجہ سے ٹوٹ کر بکھرتا نظر آتا ہے،اس چرواہے کا اثر و رسوخ فیصلہ سازوں کی کھیتی میں دن بدن کم ہو رہا ہے،

بہت سے مبصرین مذکورہ صدارتی الیکشن کو امریکہ میں نائن الیون کے بعد الیون نائن 11/9کے حادثے سے تعبیر کر رہے ہیں،اگرچہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک غیر محتاط،نسل پرست اور اقلیت مخالف خیالات کے حامل واقع ہوئے ہیں ،

تاہم گمان یہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک میں جہاں ادارے بہت مضبوط ہیں،کم و بیش قانون کی پاسداری کا اہتمام کیا جاتا ہے،ایسے ملک میں صدر منتخب ہونے کے بعد کسی سے غیر ذمہ داری کی توقع کم ہی کی جا سکتی ہے،انتخابی مہم کے دوران لگائے جانے والے متعصبانہ نعرے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ وقتی اور کھوکھلے ہوتے ہیں،

تاہم سفید فام پروٹسٹنٹ امریکیوں اور سیاہ فام افریقی امریکیوں کے درمیان تقسیم ایک دفعہ پھر ابھر کر سامنے آگئی ہے جو امریکی وحدت کے لیے خطرے کی علامت ہے،
جہاں پر امن انتقال اقتدار امریکی سیاسی روایت سمجھی جاتی ہے وہیں مواخذے کا قانون بھی امریکی آئین کا حصہ ہے،جس کے تحت امریکی صدر کو عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے،اب تک دو امریکی صدور اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کے خلاف کاروائی کے دوران ایوان نمائدگان سے مواخذہ ہوا لیکن بعد ازاں سینٹ نے ان کو بری کر دیا،

جبکہ 1974ء میں سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کے خلاف واٹر گیٹ سکینڈل کے تحت کاروائی شروع ہوئی لیکن رچرڈ نکسن کے استعفیٰ کی وجہ سے مواخذہ نہ ہو سکا،بہر حال یہ اندازہ لگانا فی الحال مشکل ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوران اقتدار مواخذے کا کاروائی کا سامنا ہو سکتا ہے یا نہیں،

اپنا تبصرہ بھیجیں