جہلم لائیو(پ۔ر):اسلام سے پہلے انسانی حقوق کہاں تھے ؟جمہوریت کہاں تھی ؟شخصی رائے کی اہمیت اسلام نے دی ۔غیر اسلامی نظام میں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ مولانا امیر محمد اکرم اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیزمسلمانوں کا ملک ہے حکمران بھی مسلمان ہیں عوام بھی مسلمان ہے لیکن کیسی عجیب بات ہے کہ قوانین غیر اسلامی ہیں اس منطق کی سمجھ نہیں آتی ۔عظمت الٰہی کو مان لینا اور احکام الٰہی کو نہ ماننا انکار ہی کی ایک قسم ہے ۔لین دین ،حلیہ لباس ،کردار ،معاشی زندگی ،معاشرتی زندگی ۔رشتہ داری ،دوستی دشمنی سے معلوم ہوناچاہیے کہ ہم مسلمان ہیں۔اسلام کی اپنی ایک تہذیب ہے زندگی گزارنے کا مکمل لائحہ عمل ہے ۔عجیب بات ہے جو کہتا ہے اس نظام کو بدلو وہ خود بھی اسی نظام کا حصہ بن جاتا ہے تو پھر بدلے گا کون؟
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کسی سیاسی جماعت کا جلسہ ہوتاحکمران دلائل پر بات کرتے اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کرتے اپنی خصوصیات عوام کے سامنے رکھتے تھے۔آج کی سیاست یہ ہے کہ جلسہ شروع ہوتے ہی مخا لفین کو گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں جب دوسری پارٹی کا جلسہ شروع ہوتا ہے وہ اُن گالیوں کا جواب دینا شروع کردیتے ہیں جو زیادہ گالیاں دیتا ہے وہ عوام میں زیادہ مقبو ل ہو جاتا ہے ۔یہ سیاست کی کونسی قسم ہے ؟حقو ق العباد بھی وہی پورے کرسکتا ہے جس نے اللہ کے حقوق پورے کیے ہوں۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
Load/Hide Comments