اروند کیجریوال

انڈیا کے منفرد سیاستدان اروند کیجریوال کی کہانی

بھارت کے54 سالہ معروف سیاستدان اروند کیجریوال پہلے بیوروکریٹ بنے پھر نظام بدلنے کی خواہش میں سیاست میں آگئے۔
اروند انڈیا کی تاریخ کے منفرد سیاستدان ہیں جنہوں نے سٹیس کو( Status Quo) کو توڑا اور کسی مذہبی یا نسلی نعرے کی سیاست کی بجائے عام آدمی کی بات کی۔

پیدائش اور تعلیم:

کیجریوال 16اگست1968کو ہریانہ میں ایک ہندو اگروال فیملی کے ہاں پیدا ہوئے،ان کے والد گوبند رام کیجریوال ایک الیکٹریکل انجینئر تھے جبکہ ان کی والدہ گیتا دیوی ایک پرھی لکھی ہاؤس وائف تھیں۔
کیجریوال 1985میں انڈیا کی معروف آئی ٹی انسٹیٹیوٹ خارگپور سے مکینیکل انجینئر بن کر نکلے۔اس کے بعد وہ کچھ عرصہ تک معروف سوشل ورکر مدر ٹریسا کے ساتھ بھی کام کرتے رہے۔

کیریئر کا آغاز:

1995میں انہوں نے انڈین سول سروس کو جوائن کیا اور بیوروکریٹ کی حٖیثیت سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔اپنی ملازمت کے دوران ہی اروند اینٹی کرپشن تحریک سے منسلک ہو گئے۔
ملازمت چھوڑنے کے بعد کیجریوال نے عوام کے حقوق کی جدو جہد جاری رکھی۔انہوں نے کامن ویلتھ گیمز میں کرپشن پر آواز اٹھائی۔انا ہزارے اور کرن بیدی کے ساتھ بھی سماجی انصاف کے لئے کام کیا۔

آخر کار نومبر 2012میں اروند نے عام آدمی کے لئے عام آدمی پارٹی بنائی۔

دہلی میں پہلی دفعہ حکومت:

انڈیا کے دارالحکومت دہلی کو انہوں نے اپنی سیاسی ابتدا کے لئے چنا۔پھر وہ وہ بہت تیزی سے آگے بڑھتے چلے گئے۔دسمبر 2013ء میں وہ حیرت انگیز طور پر وزیر اعلیٰ بن گئے مگر پھر 49 دنوں کے بعد انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا کیونکہ وہ اسمبلی سے کرپشن کے خلاف بل منظور نہیں کروا سکے ۔

دہلی میں دوسری دفعہ حکوت:

انہوں نے دہلی اسمبلی کا اگلا الیکشن 2015میں لڑا تو دہلی کے لوگوں نے عام آدمی پارٹی کو مکمل اکثریت دے دی، اروند کیجریوال دوسری دفعہ دہلی اسمبلی سے آسانی کے ساتھ وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، پھر انہوں نے اپنے سیاسی وعدوں پر عملدرآمد شروع کیا۔

انہوں نے اسی سال اینٹی کرپشن تحریک کے تحت جان لوک پال بل دہلی اسمبلی سے منظور کرایا۔

دہلی میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بجلی بہت مہنگی تھی، سرکاری اسکولوں اور ہسپتالوں کی حالت نہایت بری تھی، انڈین دارالحکومت کی سڑکوں کی حالت بھی بہت خراب تھی،اس کے علاوہ دہلی میں صرف پچاس فیصد لوگوں کے پاس پانی کی سپلائی کیلئے پائپ لائن تھی،
کیجریوال نے ان حالات میں سخت محنت کی۔
اب دہلی میں لوڈشیڈنگ نہیں ہے، بجلی بھی کیجریوال نے مفت کر دی ہے، اس شہرکے ہسپتالوں اور سکولوں کی حالت بھی بہتر کر دی گئی ہے۔

کیجریوال نے دہلی کے عام لوگوں کو صحت کی سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچانے کے لئے اس شہر میں محلہ کلینک متعارف کرائی۔
پورے بھارت میں دہلی واحد ریاست ہے جہاں مالیاتی خسارہ نہیں، سات سال میں دہلی حکومت کا بجٹ 30 ہزار کروڑ سے بڑھ کر 75 ہزار کروڑ ہوگیا ہے اس دوران اس کے جی ڈی پی میں 150 فیصد اضافہ بھی ہو چکا ہے۔

دہلی میں تیسری دفعہ حکومت:

پھر 2020میں دہلی اسمبلی کے الیکشن آگئے ،جن میں عام آدمی پارٹی کی کامیابی کے بعد اروند تیسری دفعہ وزیراعلیٖ منتخب ہو گئے۔

اروندکیجریوال کی انتھک اور بے لوث خدمت کے باعث دہلی کی صورتحال مکمل تبدیل ہو چکی ہے۔دہلی میں آج شاندار سڑکیں بھی ہیں اور عورتوں کے لئے مفت ٹرانسپورٹ بھی۔
اروند نے دہلی میں آئی ٹی کے شعبے کو بھی وسعت دیتے ہوئے لوگوں کی سہولت کے لئےمختلف ڈیجیٹل ایپس بنا رکھی ہیں۔
آپ کسی بھی وقت ایپ کے ذریعے اسکول میں گئے ہوئے بچے کو گھر سے چیک کر سکتے ہیں۔
دہلی میں لوگوں کی حفاظت کے لئے اتنے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیئے گئے ہیں کہ دہلی اب نیویارک، لندن اورشنگھائی سےاس معاملے میں آگے نکل گیا ہے۔
اروند کیجریوال دہلی کے شہریوں کو کرپشن سے بھی بچا رہے ہیں۔انہوں نے دہلی میں نیا منصوبہ شروع کر رکھا ہے کہ کوئی بھی شہری جس نے پاسپورٹ، شناختی کارڈ، ڈومیسائل یا پھر کوئی لائسنس بنوانا ہو وہ متعلقہ ایپ یا بذریعہ فون بتائے گا کہ میں فلاں وقت گھر پر ہوں گا اور مجھے ڈومیسائل یا لائسنس بنوانا ہے۔

کیجریوال کی حکومت نے شہریوں کو ان کی دہلیز پر سہولتیں پہنچانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ دہلی کے شہری کے بتائے گئے مقام پر ایک ٹیم آئے گی، ان کے پاس فوٹو کاپی مشین بھی ہوگی۔ یہ ٹیم اپنی کارروائی کرکے چلی جائے گی، اس کارروائی کے بعد سات دن کے اندر حکومت پابند ہوگی کہ وہ شہری کا ڈومیسائل یا لائسنس اس کے گھر پر مہیا کرے۔ اس طرح شہری کو نہ کہیں جانا پڑا، نہ دفتروں میں دھکے کھانے پڑے اور نہ ہی کسی کو رشوت دینا پڑی۔ اسے جس چیز کی ضرورت تھی وہ اسے گھر پر مہیا کر دی گئی۔

اس وقت دہلی کی اسمبلی میں 62 نشستیں اروندکیجریوال کی عام آدمی پارٹی کی ہیں جبکہ مودی کی بی جے پی کے پاس صرف آٹھ نشستیں ہیں۔ دہلی ماڈل دیکھ کر بھارت کی دوسری ریاستوں کے لوگ اپنی اپنی حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ بجلی، اسکول، صحت، ٹرانسپورٹ؟ جواب آتا ہے کہ کیسے کریں؟ لوگ کہتے ہیں جیسےکیجریوال نے دہلی کے لوگوں کو سب سہولتیں مہیا کی ہیں۔

پنجاب میں حکومت:

کیجریوال پر بہت دباؤ تھا کہ وہ اپنی پارٹی کو دہلی سے باہر نکال کر دوسری ریاستوں میں بھی لائیں ،اسی دباؤ کے تحت کیجریوال نے پنجاب میں انتخابی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔

پھر یوں ہوا کہ 2022ء میں اروند کیجریوال نے اپنی پارٹی کو پنجاب کے الیکشن میں اتارا تو اس کی عام آدمی پارٹی نے بڑے بڑے لیڈروں کو ہرا کر 117 میں سے 92 سیٹیں جیت لیں۔

پنجاب کے لوگوں نے بھی دہلی ماڈل کو پسند کرتے ہوئے کیجریوال کو مینڈیٹ دیا۔ انڈین نیشنل کانگرس کو اس الیکشن میں پھربھی اٹھارہ سیٹیں مل گئیں، لیکن بی جے پی تو صرف ایک دو سیٹوں تک ہی محدود رہی ۔
چنانچہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے ان کے ممبر پارلیمنٹ بھگونت مان وزیر اعلیٖ پنجاب بن گئے۔
اروند کجریوال کی پارٹی نے پنجاب میں حکومت بنانے کے فوری بعد ہر گھر کیلئے 300یونٹ بجلی فری یعنی بلا معاوضہ کر دی ہے۔

اروند کیجریوال آج دنیا بھر میں ایک ٹرینڈ سیٹر سیاستدان بن چکے ہیں،جن کے طرز سیاست کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقومی سطح پر کاپی کیا جا رہا ہے۔

کیجریوال کی ذاتی زندگی:

اگر اروند کی ذاتی زندگی کی بات کی جائے تو انہوں نے آئی آرایس آفیسر سنیتا سے اپنے کیریئر کے آغاز میں 1995میں ہی شادی کر لی تھی۔کیجریوال اور سنیتا کے دو بچے ہیں جن میں سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔

کیجریوال ایک کثیر الجہتی شخصیت ہیں،سیاست کے علاوہ وہ ایک مصنف اور ڈاکومینٹری پروڈیوسر بھی ہیں۔

بشکریہ: lafunter.com

اپنا تبصرہ بھیجیں