انتخابات کا وقت ہوا چاہتا ہے اس لئے مارکیٹ میں مختلف الاقسام امیدوار برائے اسمبلی دستیاب ہیں،جو امید سے ہیں،
ان میں سرفہرست وہ ہیں جو کسی سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنی شناخت قائم رکھنے کے لئے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں،
دوسری قسم ان نظریاتی لوگوں کی ہے جونظریاتی اساس پر انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں،
،تیسری قسم کے امیدواروں میں ایسے صاحب ثروت شامل ہیں جن کی پوٹلی قائداعظم کی تصویر والے نوٹوں سے بھری ہوتی ہے،اور کرنے کے لئے کام کوئی نہیں لہذا وہ امیدوار بن جاتے ہیں،
چوتھی قسم میں وہ لوگ شامل ہیں جن کا کسی پارٹی کی مرکزی قیادت سے جانے انجانے میں ذاتی تعلق بن جاتا ہے اور وہ اس تعلق کے زعم میں امیدوار ی کا رعب جھاڑتے ہیں،
پانچویں قسم ایسے کرداروں کی ہے جن کی اپنی پہچان نہیں ہوتی ،اس کا آسان حل وہ یہ ڈھونڈتے ہیں کہ اپنا تعارف یا پروفائیل بنانے کے لئے امیدوارکا لیبل لگا لیتے ہیں،
چھٹی قسم کے امیدواروں کو نان و نفقہ کی اشد ضرورت ہوتی ہے ،وہ امیدوار بنتے ہیں اور حصہ بقدر جثہ لے کر دستبردار ہو جاتے ہیں،
ساتویں قسم ایسے ریٹائرڈ افسران کی ہے جواپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کے بعد نیا عہدہ حاصل کرنے کے امیدوارہوتے ہیں،
آٹھویں قسم کے امیدوار کسی اشارے،پرانی خلش،ذاتی انتقام یا اچانک حادثے کی وجہ سے امیدواری کا بوجھ اٹھاتے ہیں،
بہرحال امیدواروں کا جمعہ بازار ہے جو ان دنوں دیکھنے اور سننے میں آرہا ہے،تاہم یار لوگ ان اقسام میں اضافہ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں،
Load/Hide Comments