ہمارے ملک میں الیکٹرانک میڈیا کی’’ کھڑکی توڑ ‘‘ انٹری کے بعد
سوشل میڈیا کے انقلاب نے صحافت کے شعبے کوبہت وسعت دی ہے،
اس کے میعار کسی حد تک تبدیل کیے ہیں،چنانچہ صحافی مادر پدر آزادی کے ساتھ لا محدود اختیارات استعمال کرتے نظر آتے ہیں،
بعض اوقات تعلیم و تربیت سے نا آشنا ’’صحافتی اداکار‘‘ ریٹنگ کے کینوس پر صف اول میں دکھائی دیتے ہیں،
ایسے حالات میں خبر لینے والوں کی خبر لینا ایک کٹھن کام ہے،لیکن ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر اکمل شہزاد گھمن نے اس مشکل کام کا بیڑا اٹھایا ہے،
انہوں نے پیشہ وارانہ دیانت داری،جراء ت اور بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحقیقی اور تجزیاتی انداز میں میڈیا کا احتساب کرنے کے لئے ایک کتابی سلسلہ شروع کیا ہے،
جس کی پہلی کڑی ’’میڈیا منڈی‘‘ کی صورت میں مارکیٹ میں آچکی ہے،321صفحات پر مشتمل اس کتاب میں پرنٹ میڈیا کو زیر بحث لایا گیا ہے،اگرچہ پاکستانی پرنٹ میڈیا کی مکمل تاریخ بیان نہیں کی گئی ،
بلکہ لاہور کی صحافت پر زیادہ طبع آزمائی کی گئی ہے،تاہم معروف صحافتی اداروں کی تاریخ اور چشم کشا حقائق بیان کیے گئے ہیں، اورکالم نگاروں کے ساتھ ساتھ علاقائی صحافت کے اعدادو شمار پیش کیے گئے ہیں،تحقیقی اور تجزیاتی انداز میں غیر جانبدارانہ طور پر اس کتاب کی اشاعت ایک مستند دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے،
صحافیوں کے ساتھ ساتھ پڑھنے لکھنے سے شغف رکھنے والے ہر شخص کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے،شاید ’’صحافتی بدمعاشیہ‘‘ کی روک تھام کے لئے اس سے مدد لی جا سکے،امید ہے کہ اس کتابی سلسلے کی دیگر تصانیف میں بھی میعار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،