برطانیہ میں گزشتہ کچھ عرصے سے برٹش پاکستانی یا پاکستانی نژاد برٹش ٹی وی اور میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔اور ان کی برٹش میڈیا میں نمائندگی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ برطانوی پاکستانی تخلیق کار اپنے ہنر اور فن میں بے مثال ہیں۔ان کی فنی صلاحیتوں کا برطانوی عوام کھلے دل سے اعتراف کرتے ہیں۔ ان فنکاروں نے جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے لئے مین سٹریم میڈیا میں مشکلات کے بت کو توڑا ہے۔ اور ان کے مقبول کردار نے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی ہے۔
اس بلاگ میں دس ایسے برطانوی پاکستانیوں کی فہرست پیش کی جا رہی ہے ،جو ٹی وی اور میڈیا میں کامیاب رہے ہیں۔
Art Malik
اطہرالحق ملک المعروف آرٹ ملک اگرچہ پاکستان میں پیدا ہوئے لیکن ان کی پرورش لندن میں ہوئی ہے۔
ان کے کیریئر کا آغاز سیریز The Jewel in the Crown (ITV: 1982) میں ہری کمار کے کردار سے ہوا۔ اس سیریز میں دکھایا گیا ہےکہ کس طرح ہری اپنی تارکین وطن کی حیثیت اور برطانوی شناخت میں توازن پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔
اس کردار کے بعد سے، انہوں نےمختلف فلموں اور ڈراموں میں کردار ادا کیا۔ ملک نے انڈین سمرز (چینل 4: 2010) کے سیزن 2 میں مہاراجہ کا کردار ادا کیا، جو کافی مقبول ہوا۔
Homeland(2014) میں انہوں نے ایک پاکستانی جنرل کاکردار بھی ادا کیا۔
انہوں نے بی بی سی پر نشر ہونے والے پروگرام Doctor Who episode (The Ghost Monument:2018)میں مہمان کی حیثیت سے بھی شرکت کی۔
آج برطانیہ میں وہ اپنا مقام بنا چکے ہیں۔
Rizwan Ahmed
رضوان احمد جو Riz Ahmedکے نام سے جانے جاتے ہیں ،برطانیہ کےایوارڈ یافتہ فلم اور ٹی وی اداکار ہیں۔ان کا فلمی کیریئر دی روڈ ٹو گوانتانامو (2006) میں مائیکل ونٹرباٹم کے کردار سے شروع ہوا۔
انہوں نے ٹیلی ویژن فلم فری فال (بی بی سی: 2009) میں گیری کا کردار بھی ادا کیا۔تاہم، Omar in Four Lions (2010)میں عمر کے کردار نے انہیں بین الاقوامی سطح پر شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔اس کردارنے متعدد ایوارڈز جیتے۔
انہوں نے ایک رائیٹر کے طور پرمختصر فلم ڈے ٹائمر (2014) لکھی اور ہدایت کی جس میں ایک پاکستانی لڑکے کی دو شناختوں جے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایوارڈ یافتہ سیریز The Night Of(2016) میں اداکاری کی۔
رضوان 2017 میں دی نائٹ آف کے لیے ایمی ایوارڈ جیتنے والے پہلے ایشیائی نژاد اداکار ہیں۔
انہیں اپنی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی اس وقت ملی جب 2022 میں ان کی پرفارمنس پر آسکر ایوارڈ دیا گیا ، یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے وہ پہلے برٹش پاکستانی ہیں.
Noreen Khan
نورین خان اپنی شخصیت کی وجہ سے 2007 سے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کی ایک نمایاں Presenterہیں۔اور برطانیہ میں اپنا مقام رکھتی ہیں۔تاہم، ایک ٹی وی میزبان سے زیادہ وہ ایک مضبوط اور پرعزم خاتون ہیں۔
اس کے علاوہ، نورین خان کامیڈی پروگرام میں بھی حصہ لیتی ہیں۔ 2017 میں اس نے تین دیگر جنوبی ایشیائی خواتین کے ساتھ ایک کامیڈی نائٹ کی میزبانی کی۔
Alyy Khan
علی خان کی پیدائش بھی پاکستان میں ہوئی لیکن 1979 میں نو سال کی عمر میں وہ انگلینڈ چلے گئے۔وہ اب برطانیہ کے ایک معروف اداکار ہیں ۔وہ ہالی ووڈ میں شیخ عمر کے طور پر اے مائیٹی ہارٹ (2007) میں کام کرنے سے لے کر ڈان 2 (2011) میں شاہ رخ خان کے ساتھ بالی ووڈ میں بھی کام کر چکے ہیں۔
برطانوی ٹی وی میں بھی انہوں نے نمایاں کردار ادا کیے ہیں۔ وہ دی بل (آئی ٹی وی) اور انڈین سمرز (چینل 4) جیسے مقبول شوز میں رامو سود کا کردار ادا کر چکے ہیں۔اس کے علاوہ، علی پاکستان کے تمام معروف ٹیلی ویژن نیٹ ورکس پر نشر ہونے والے ڈراموں میں باقاعدگی سے کام کر رہے ہیں۔
Adil Ray
سٹیزن خان (بی بی سی: 2012-2016) میں اپنے کردار کی وجہ سے مشہور ہونے والے عادل دراصل ریڈیو سے وابستہ تھے۔وہ برمنگھم میں پیدا ہوئے۔ وہ ابتدائی طور پربی بی سی میں ریڈیو 5 اورایشین نیٹ ورک میں کام کرتے تھے۔
انہوں نےسٹیزن خان میں رے کا کردار کیا جس نے اسےقومی شناخت تک پہنچایا۔ اس طرح مسٹر خان انگلینڈ کے ہر گھر میں جانے جانے والے پاکستانی بن گئے۔
برطانیہ میں اپنی کامیابی کے علاوہ، عادل اب بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنا چکا ہے۔
اس نے ترکی اور ارجنٹائن میں دستاویزی سیریز ایکسپلور (بی بی سی: 2008) میں بھی کام کیا ہے۔
اس کے علاوہ Madrid (BBC Four: 2007). میں یورپ کی کہانیوں کے ساتھ سپین میں طرز زندگی کے بارے میں بھی رپورٹنگ کی۔
Mehreen Baig
مہرین بیگ لندن کے علاقے Tottenham کی ایک ابھرتی ہوئی تخلیق کار ہیں۔ ایک برطانوی پاکستانی خاتون کے طور پر، وہ ایک بلاگر ہیں اور کئی دفعہ بی بی سی پر بھی آ چکی ہیں۔
2016 میں، بیگ نے بی بی سی کی دستاویزی فلم Muslims like us. کے لئے کام کیا۔
اپنی شناخت کے بارے میں ڈاکومینٹری پر وہ 2017 میں بافٹا ٹی وی ایوارڈ بھی جیت چکی ہیں۔
مہرین نے Lost Boys میں ایشیائی مردوں اور خصوصی طور پرانگلینڈ کے اندر برٹش پاکستانیوں کے موقف کی ترجمانی کی ہے۔
Abdullah Afzal
عبداللہ افضل کا تعلق برطانیہ کے شہرمانچسٹر سے ہے،ان کے خاندان کا تعلق پاکستان کے ضلع جہلم کے معروف گاؤں جکر سے ہے،انہوں نے بی بی سی کے مختلف پلیٹ فارمز پر کام کیا ہے۔
ان کے بہترین کرداروں میں Asif Khan in Lunch Monkeys (BBC Three:2008-2011) اور Amjad Malik in Citizen Khan (BBC: 2012-2016) شامل ہیں۔
انہوں نے 2014 میں بی بی سی ایشین نیٹ ورک کامیڈی اسپیشل میں بھی پرفارم کیا۔
عبداللہ افضل نے اپنے کیرئیر کی ابتدا Jahid in Finding Fatimah (2017). سے کی۔
Guz Khan
یہ نوجوان برطانیہ کے شہر Coventry سے تعلق کھتا ہے اور بطور استاد کام کر رہا تھا کہ 2015میں یو ٹیوب کی ویڈیو Pakisaurus وائرل ہونے کے بعد شہرت کی بلندیوں تک جا پہنچا۔
اس نےمبین کے کردار میں محنت کش طبقے کے حوالے سے بات کی۔
اس کے فوراً بعد، اس نے کامیڈی میں کیریئر بنانے کے لیے جولائی 2015 کے دوران استاد کی ملازمت چھوڑ دی۔ اور Roadman Ramadan (BBC: 2015). کے حوالے سے کام کرنے لگا۔
انہوں نے اسی سال بی بی سی ایشین نیٹ ورک کی کامیڈی نائٹ میں بھی پرفارم کیا۔
تاہم،مبین کا طنزیہ کردار ان کی پہچان بن گیا۔اس طنزیہ کردار میں ایک برطانوی پاکستانی کی روزمرہ کی مشکلات کو انہوں نے بیان کیاہے۔ چنانچہ بی بی سی نے ان کے کردار سے متاثر ہو کر Man Like Mobeen جیسی سیریز شروع کی۔
Shazia Mirza
شازیہ مرزا بنیادی طور پر سائنس ٹیچر تھیں، لیکن انہوں نےنے آرٹس کے لئے سائنس کو چھوڑ دیا۔ اب وہ ایک مصنف، Presenterاور مزاح نگار کے طور پر کام کرتی ہیں۔
وہ اپنے اشتعال انگیز طنز کی وجہ سے برطانوی عوام میں کافی مقبول ہیں۔ان کی کامیڈی میں ان کی پاکستانی شناخت اور ملک کے سماجی ماحول کی جھلک نظر آتی ہے۔
کامیڈی کے ساتھ ساتھ، انہوں نے F*** off I’m a Hairy Woman (BBC: 2007 جیسی ڈاکومینٹری بھی پیش کی۔
شازیہ دی گارڈین اور دی نیو سٹیٹس مین جیسے معروف جریدوں میں باقاعدہ کالم نگار ی کرتی ہیں۔
Humza Arshad
حمزہ ارشد جسے بیڈ مین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک دن لندن کےعام شہری تھے لیکن اگلے دن انٹرنیٹ کی مدد سے دنیا بھر میں مشہورہو چکے تھے۔
2010 میں اس نے یوٹیوب سیریز Diary of a Badmanبنائی۔ اس نے طنزیہ بچوں کی طرح کی داستان کے ذریعے ایک برطانوی پاکستانی شخص کی روزمرہ کی جدوجہد کی کہانی بیان کی۔
ڈائری آف اے بیڈ مین اپنے مزاح کی وجہ سے برطانوی نوجوانوں میں بے حد مقبول ہوئی۔
ایک موقع پر اس کی یوٹیوب سیریز یوٹیوب پر ساتویں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیو تھی۔ اس کامیاب سیریز کی وجہ سے حمزہ کو بی بی سی ایشین نیٹ ورک پر کامیڈی پرفارمنس ملی۔
مارچ 2018 میں، اس نے جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے تعاون سے a parody Nike commercial تخلیق کیا۔
اس کے علاوہ حمزہ نے ویب سیریز بیڈمین (2015-2018) بھی شروع کی، جو خاصی کامیاب رہی۔
آج وہ برطانوی پاکستانی تخلیق کاروں کے لیے اچھے رول ماڈل سمجھے جا رہے ہیں۔