بلقیس ایدھی

بلقیس ایدھی کی وفات پر انکی لے پالک بیٹی کی جذباتی تحریر

رابعہ بی بی عثمان نے اپنی زندگی میں بلقیس ایدھی کے کردار پر روشنی ڈالی ہے۔

رابعہ بی بی بے اپنی پوری کہانی بلقیس ایدھی کے انتقال کے بعد ایک پروفیشنل پلیٹ فارم لنکڈن پر لکھی ہے۔

“اٹھائیس سال پہلے مجھے کراچی، پاکستان میں قائم ایدھی یتیم خانے میں بچوں کے جھولے میں چھوڑ دیا گیا تھا، بلقیس ایدھی نے مجھے وہاں سے اٹھایا،میرا نام اپنی والدہ رابعہ بانو کے نام پر رکھا، جس سے میری شناخت بنی، پھر مجھے گھر مل گیا۔ اس ماں کی وجہ سے آج میری ایک پہچان ہے، اور میرے پاس پیار کرنے والے والدین ہیں ،” رابعہ نے لکھا۔

رابعہ نے خواتین کے حقوق اور بااختیار بنانے کے لیے بلقیس ایدھی کی خدمات کی بھی تعریف کی۔ اوراپنی کامیابی کا کریڈٹ مرحومہ کے نام کیا۔ جس نے رابعہ کو ایک آزاد زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا تھا ۔

اس بیٹی نے مزید لکھا، “آپ کی وجہ سے، پیدائش کے وقت ایک یتیم چھوٹی پاکستانی لڑکی نے خواب دیکھنے کی ہمت کی۔ آپ کی وجہ سے، میں اعلیٖ تعلیم کے ساتھ ایک آزاد عورت ہوں اور دنیا میں رہنے کے لئے بہترین جگہ رکھتی ہوں۔ آپ نے مجھے خواب دیکھنے کا موقع دیا، اور مجھے آزادی سے نوازا۔”

رابعہ بی بی نے اسکالرشپ پر کالج میں تعلیم حاصل کی اور نیویارک اسٹیٹ اسمبلی، برونکس ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس، یو ایس کانگریس اور یو ایس سینیٹ میں انٹرن شپ حاصل کرنے کا انہیں موقع ملا۔ اس نے سائبرسیکیوریٹی اور ڈیٹا پرائیویسی لاء میں اپنی ماسٹر ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

رابعہ بی بی نے آخر میں ایک جذباتی نوٹ لکھا، “میں چاہتی ہوں کہ لوگ جانیں کہ وہ میرے اور پورے پاکستان کے لیے کون تھی۔ بلقیس ایدھی ایک ہیرو تھیں، وہ بہت سارے یتیموں (میری طرح) کی ماں اور انسانیت کے لیے پاور ہاؤس تھیں۔ اپنے ابو (عبدالستار ایدھی) کو کھونا مشکل تھا، لیکن آپ کی کمی نے مجھے آج پھر یتیم ہونے کا احساس دلایا ہے… میرا نام رابعہ بی بی عثمان ہے، اور میں ہمیشہ ایدھی کا ایک قابل فخر بچہ رہوں گی۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں