جہلم لائیو( سوشل ڈیسک) بیوٹی پارلرز جرائم کی آماجگاہ بن گئے۔پارلرز میں کام کرنے والی لڑکیوں کے لئے روزگار کمانا مشکل ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق جہلم شہر میں بنائے گئے بڑے بڑے بیوٹی پالرز میں کام کرنے والی لڑکیوں کومشکلات کاسامناہے کیونکہ سول لائن پر بنائے گئے پارلر مالکان نے پارلر کے اندر کیمرے نصب کررکھے ہیں اورکیمروں کو مانیٹر کرنے کے لئے لڑکیوں کی بجائے لڑکوں کو یہ کام سونپ دیا گیا ہے ۔ جو کہ سراسرغیر اخلاقی حرکت ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بعض پالرز میں کام کرنے والی لڑکیوں کو گپ شپ لگانے اور کلائنٹس کو مطمئن کرنے کے لئے ناجائز کام کرنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے اور کام نہ کرنے پر نوکری سے نکال دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔غریب گھرانوں کی اکثر لڑکیاں جو کام سیکھنے کی غرض سے پالرز کا رخ کرتی ہیں انہیں مجبوراً یہ کام بھی کرنا پڑتا ہے۔جبکہ بیوٹی پالرز مالکان کا رویہ بھی کام کرنے والی لڑکیوں کے ساتھ کافی ہتک آمیز ہوتا ہے اور سخت جملوں اور کم معاوضے میں ان سے دن بھر کام لیا جاتا ہے۔ایک لڑکی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سول لائن روڈ پر قائم پالر میں ضلع بھر میں سب سے زیادہ نرخ وصول کئے جاتے ہیں جبکہ پالر مالکان کا رویہ سٹاف کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز ہوتا ہے ۔ایک دلہن کو تیار کرنے کا کم سے کم معاوضہ ہزاروں میں وصول کیا جاتا ہے جبکہ دن بھر کام کرنے والی لڑکیوں کو ماہانہ 3500 سے 4000 روپے تنخواہ دی جاتی ہے جو کہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔اس کے علاوہ پالر کا سارا نظام مردوں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے جو اپنی مرضی سے بیوٹی پالر میں کام کرنے والی لڑکیوں سے کام کرواتے ہیں اور کلائنٹس کے سامنے انہیں ذلیل وخوار کیا جاتا ہے۔شہریوں نے ڈپٹی کمشنر جہلم سے اپیل کی ہے ایسے پالروں کو فوری طور پر بند کیا جائے جو فحاشی کو فروغ دے رہے ہیں ۔عوامی حلقوں نے والدین اور خواتین سے بھی اپیل کی ہے کہ ایسے پالرز میں جانے سے پرہیز کریں جہاں کیمروں کی آڑ میں ان کی بے حرمتی کی جاتی ہو اور پارلرز جانے کی بجائے گھروں میں فیشن کرنے کو ترجیح دیں تاکہ ان کی عزتیں محفوظ رہ سکیں