جہلم( نیوز رپورٹر) جہلم پولیس کم نفری ، بے کارگاڑیاں ضلعی پولیس کی پہنچان بن گئیں، جرائم میں اضافے کے باوجود ضلعی پولیس کی حالت تبدیل نہ ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع جہلم کے متعدد تھانوں اور پولیس چوکیوں میں پرانی ماڈل کی فرسودہ گاڑیاں ملازمین کے علاوہ سائلین کا خون چوسنے میں مصروف عمل ، ، جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے کے لیے حکومت پنجاب کیطرف سے جہلم پولیس کو دی جانے والی گاڑیاں اپنے انجام کے قریب ہیں اور آئے روزپولیس اہلکارلاچارگاڑیوں کو لیکر ورکشاپوں کا طواف کرتے نظر آتے ہیں ۔
حکومت پنجاب لاکھوں روپے پولیس کی بہتری پر خرچ کرنے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب ضلع جہلم پولیس کے پاس گاڑیوں کی سپیڈ پکڑنے تک مجرمان بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں. ضلع جہلم کے متعدد تھانے اور پولیس چوکیاں اس وقت ان بے کارگاڑیوں کے رحم و کرم پر ہیں جبکہ متعدد تھانوں میں ایسی گاڑیاں بھی موجود ہیں جن کوا سٹارٹ کرناجوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔
جہلم شہر کے تینوں تھانوں میں نئی اور بہتر ین گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں جبکہ ضلع جہلم کے باقی تھانے اب بھی نئی گاڑیوں سے محروم ہیں جن پولیس اسٹیشنوں میں گاڑیا ں خراب اور دھکا سٹارٹ ہیں ان میں تھانہ چوٹالہ، پولیس چوکی مصری موڑ، سٹی پولیس چوکی پنڈدادنخان کے علاوہ دیگر تھانے اور پولیس چوکیاں شامل ہیں جس کیوجہ سے متعلقہ تھانوں کی پولیس و تفتیشی افسران کو مجرمان کی گرفتاری کے لیے پرائیوٹ گاڑیوں کو ڈھونڈناپڑتا ہے اگر پرائیوٹ گاڑیاں بروقت میسر نہ ہوں تو مجرمان کی گرفتاری کا فیصلہ موخر کیا جاتا ہے ایسی حالت میں پولیس کا نظام کیسے بہتر ہوسکتا ہے ؟ضلع جہلم کے متعدد تھانے حسا س ہونے کے باوجود پولیس ہر قسم کی سہولیات سے محروم ہے .
دوسرا بڑا مسئلہ ضلع جہلم کے 11 تھانوں اور7 پولیس چوکیوں کو نفری کی کمی کا سامنا ہے جس کیوجہ سے پولیس کے لئے گشت ، ناکے ، چھاپے مارنے سمیت عدالتی امور چیلنج بن کر رہ گئے ہیں ،اسی بنیادی وجہ سے شہری بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں .
زرائع کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی اور وارداتوں میں اضافہ کے باوجود حکومت پنجاب اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے ضلع جہلم کے تھانوں میں پولیس نفری کی کمی کے حوالہ سے مسلسل چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جس کے باعث پولیس کو اپنے علاقوں میں گشت ، ناکوں اور جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کے علاوہ عدالتی امور کے فرائض ادا کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے اور جہلم شہر کے تھانوں کے علاوہ ضلع بھر کے تھانوں و پولیس چوکیوں میں 15 سے 50 کانسٹیبلز اور 2 سے 6 سب انسپکٹرز اور اے ایس آئیز کی کمی کا سامناہے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ جرائم کے خاتمے کے لئے ضلع جہلم پولیس کو نئی گاڑیاں اور نفری کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں جائے تاکہ ضلع جہلم میں جرائم کا خاتمہ ممکن ہو سکے