ولیم شیکسپئر اپنے شہرہ آفاق ڈرامے میں جنرل اوتھیلو کا کردار پیش کرتا ھے جو کہ ایک مشہور اور طاقتورور ترین جنرل ہوتا ہے،اور زندگی کے ہر میدان میں اپنا آپ منواتا ہے، حتیٰ کہ جب وہ ڈیسڈیمونا سے پسند کی شادی کرلیتا ہے اور ڈیسڈیمونا کا باپ جو کہ سینیٹر ھے اور اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ ھے وہ اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ ھوتے ھوئے بھی اوتھیلو کا کچھ نہیں بگاڑ پاتا.
یوں زندگی کے ہر میدان میں کامیاب رہنے والا نامور جنرل جب اپنے اختتام کو پہنچتا ھے تو نائب ایاگو کے ہاتھوں شطرنج کا مہرہ بن جاتا ھے اور پورے ڈرامے میں ایاگو اپنے طاقتورور ترین باس کو شطرنج کے مہرے کی طرح آگے پیچھے کرتا رہتا ہے اور محض اپنی چکنی چپڑی باتوں کی وجہ سے دونوں میاں بیوی کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کردیتا ہے کہ اس کی بیوی کے اسکے دوسرے ماتحت کاسیو کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اور جب اوتھیلو ثبوت مانگتا ھے تو ایاگو کہتا ھے کہ میں نے تمھاری بیوی کا رومال کاسیوکے پاس دیکھا ھے یوں اوتھیلو اپنے ماتحت کی باتوں میں آکر اپنی بیوی کو قتل کردیتا ہے بیوی کے قتل کے بعد جب اسے پتہ چلتا ھے کہ اسکی بیوی بے گناہ تھی تو اوتھیلو خود کشی کرلیتا ھے۔
اس کردار کی مماثلت آپ میاں نواز شریف میں دیکھ سکتے ہیں، میاں صاحب جنھوں نے زندگی کے ہر میدان میں عروج حاصل کیا خواہ وہ کاروبار ھو یا سیاست اسی طرح انھوں نے اپنی زندگی میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو اسطرح عبور کیا کہ ان کے مخالفین کا نام و نشان بھی نہ رھا لیکن اپنے سیاسی عروج پہ ان سے اوتھیلو والی غلطی ھوئی اور وہ اپنے مشیروں کے غلط مشوروں کی وجہ سے اپنی 35 سالہ سیاست ختم کروا بیٹھے جو کام ملکی و غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر نہ کرسکیں وہ کام میاں صاحب کے مشیروں نے محض ڈیڑھ سال میں میاں صاحب کو الٹے سیدھے مشورے دے کر کروا دیا،اور میاں صاحب بھی فقط شطرنج کے مہرے کی طرح حرکت کرتے رہے یوں انھوں نے اپنی لٹیا اپنے ہاتھوں ڈبو دی۔ اوتھیلو کی بربادی کا سبب اسکی بیوی کا رومال تھا اور میاں صاحب کی سیاست کے اختتام کا موجب ایک ‘اقامہ’۔۔۔۔۔۔۔۔جی ہاں! فقط ایک اقامہ!