حلقہء فکروفن کے زیرِ اہتمام مایہ ناز شاعر جون ایلیاء کی برسی کے موقع پر انکی یاد میں ایک ادبی نشست حلقہء فکروفن کے صدر ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری کی زیرِ صدارت کاشانہء ادب پر منعقد ہوئی .
جس کے مہمانِ خصوصی ادب دوست و ادب نواز جامعہ کنگ سعود یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر زید مرتضی ملک تھے،
نظامت کے فرائض حلقہء فکروفن کے سیکرٹری جنرل وقار نسیم وامق نے نہایت خوش اسلوبی سے سرانجام دئیے۔
نشست کا آغاز ڈاکٹر محمود احمد باجوہ کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
عابد شمعون چاند نے نعت رسول مقبول صلعم نہایت ترنم کے ساتھ پیش کی۔
میزبان حلقہء فکرو فن کے صدر ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔
یہ اک جبر ہے، اتفاق نہیں
جون ہوتا کوئی مذاق نہیں
سیکریٹری جنرل وقار وامق نے جون ایلیا کا مختصر تعارف پیش کیا اور انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے انداز تحریر کی وجہ سے سراہے جاتے تھے۔ انکے والد شفیق حسن ایلیا کو فن اور ادب سے گہرا لگاؤ تھا اور اسی علمی ماحول میں جون کی طبیعت کی تشکیل ہوئی۔ وہ فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات اور مغربی ادب پر بون کا علم کسی انسائکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا اور اس علم کا نچوڑ انہوں نے اپنی شاعری میں بھی داخل کیا تاکہ اپنے ہم عصروں سے نمایا کرسکیں۔ وامق نے جان ایلیاء کو منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا ۔
ناظم الامور حلقہء فکروفن ڈاکٹر طارق عزیز نے ” جون ایلیاء ۔ ایک مفکر اور حساس شاعر” کے عنوان سے مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جون کی شاعری فکروفن کا حسین امتزاج تھی، وہ شاعری کو عطیہء خداوندی سمجھتے تھے، ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہء فکروفن ڈاکٹر حناء امبرین طارق نے کینڈا سے اپنے الیکٹرونک پروگرام کے ذریعے جون ایلیاء کو زبر دسع خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے زمانہ طالب علمی کے دوران جون ایلیاء کے حلقہ شعروادب میں گزری یادیں تازہ کیں اور دبئی میں منعقدہ جشنِ جون ایلیاء کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جون بھائی کو یہ اعزاز حاصل ت?ا کہ ان کی زندگی میں ہی ان کی شاعرانہ عظمت کے اعتراف میں جشن منعقد کیا گیا، حلقہء فکروفن کے اساسی رکن امین تاجر نے اپنے خطاب میں جون ایلیاء کی علمیت اور شاعرانہ عظمت پر انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور انکی زندگی کے کچھ گمنام گوشے آشکارہ کئے۔ جبکہ ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے کہا کہ ان کے زمانہ طالبعلمی میں جون ایلیاء کے ترانے لاہور زندہ باد نے انہیں بے حد متاثر کیا.
جون ایلیاء کو شعری خراجِ عقیدت پیش کرنے والوں میں محمد صابر قشنگ، ڈاکٹر حناء امبرین طارق اور وقار نسیم وامق شامل تھے. مہمانِ خصوصی ڈاکٹر زید مرتضی ملک نے حلقہء فکروفن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حلقہء فکروفن ادبی روایات کا امین ہے اور جون ایلیاء کی یاد میں منعقدہ آج کی نشست یادگار رہے گی، انہوں نے جون ایلیا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکی ایک غزل محفل کی نذر کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں صدر حلقہء فکروفن ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری نے کہا کہ جون ایلیاء ایک منفرد اور یگانہ شاعر تھے۔ جس کا انداز نہ تو پہلے گزرنے والے شاعر سے ملتا ہے اور نہ ہی بعد میں آنے والے شاعر نے ان کے لہجے کی تقلید کی وہ اپنے سلسلہ کے آپ ہی موجد اور آپ ہی خاتم ہیں۔ مشاعروں میں جون کا مخصوص شاعرانہ انداز انہیں دوسرے شعراء سے نمایاں کرتا جس کی انفرادیت یہ بھی ہے کہ وہ عشق و محبت کے موضوعات کو اردو غزل میں دوبارہ لے آئے لیکن وہ روایت کے رنگ میں نہیں رنگے بلکہ انہوں نے اس قدیم موضوع کو ایسا منفرد انداز دیا جو سب کو بہت پسند آیا۔ شائقینِ شعر جون کے اشعار پر دیوانہ وار جھوم اٹھے اور آج بھی جون ایلیاء کی شاعری خاص و عام میں مقبول ہے. آخر میں ڈاکٹر ریاض چوھدری نے منظوم خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے اشعار محفل کی نذرکئے۔
چاہتا ہوں بھول جاؤں تمہیں
اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں
جیسے تم صرف اک کہانی تھیں
جیسے میں صرف اک فسانہ تھا
آخر میں انہوں نے اظہارِ تشکر ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی فکروفن کی محفلیں سجتی رہیں گی، رات گئے اس یادگار شام کا اختتام میزبان کی جانب سے شرکائے نشست کے اعزاز میں پر تکلف عشائیہ پر ہوا۔