جہلم میں ان دنوں ایک سیاسی طوفان آیا ہوا ہے،جس نے ضلع جہلم کی سیاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی چوہدری فرخ الطاف کی طرف سے سندھ ہاؤس میں اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت اور ممکنہ طور پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی ووٹ دینے کے عندیے کے بعد ہر کوئی اپنی اپنی طبیعت اور مزاج کے مطابق تبصرے اور تجزیے کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا پرمسلسل طوفان بد تمیزی دیکھنے کو مل رہا ہے،صارفین کے تبصرے کسی حد تک درست بھی ہیں کیونکہ چوہدری فرخ الطاف کو ذاتی ووٹ بنک کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کا پاپولر ووٹ ملاتو وہ وکٹری سٹینڈ پر پہنچے۔اپنے تمام تر تحفظات کے باوجود چوہدری فرخ کو اس مشکل صورتحال میں وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف نہیں جانا چاہیے تھا۔گلے شکوے دور کرنے کا یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں تھا،بلکہ ان کے خاندان کی یہ روایت نہیں رہی کہ مشکل وقت میں کسی کا ساتھ چھوڑ جائیں۔محترمہ فاطمہ جناح سے لے کر پرویز مشرف تک،تاریخ گواہ ہے۔اسی لئے لدھڑ خاندان کے دیگر افراد بشمول وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے چوہدری فرخ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ان سے اظہار لاتعلقی کیا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو چوہدری فرخ الطاف کے اس فیصلے نے ان کی سیاسی اور اخلاقی ساکھ کو مجروح کیا ہے،انہوں نے اپنے والد سابق گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین کی سیاسی وراثت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
جہلم کے سیاسی مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا باقی ہے۔اور ابھی جہلم کے دیگر سیاسی قائدین اپنے اپنے جماعتی گھونسلوں میں بیٹھے امید سے ہیں۔
مگر ایک بات طے ہے کہ جہلم کی مستقبل کی سیاست پر چوہدری فرخ کے اس فیصلے کے اثرات نمایاں ہوں گے،اور بار بار اس کے حوالے دیے جائیں گے.