کچھ سال پہلے سرحد پار سے آواز آئی کہ جہلم رویا،اور اسے دنیا بھر نے سنا ،لیکن سرحد کی دوسری طرف سے ہم انہیں کہنا چاہتے ہیں جہلم میں کافی جذبات پائے جاتے ہیں،یہ روتا بھی ہے ،ہنستا بھی ہے،سوتا بھی ہے،جاگتا بھی ہے،خوش بھی ہوتا ہے،غصہ بھی کرتا ہے،اس نے زمانے کے مختلف رنگ دیکھے ہیں یعنی اس میں Diversity ہے۔
فہیم عبداللہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والا ایک آرٹسٹ ہے،جس نے2020میں ایک سانگ جہلم پروڈیوس کیا،اس سانگ کو اب تک یو ٹیوب پر2ملین سے زیادہ لوگ دیکھ اور سن چکے ہیں۔سات منٹ سے زیادہ دورانیے کی اس میوزک ویڈیو میں انہوں نے انڈین کشمیر کی داستان بیان کرنے کی کوشش کی ہے،انہوں نے اس میں جدوجہد،قربانی اور تکالیف کا ذکر کیا ہے،جس کا سامنا وہاں کے لوگوں کو ہے۔
سب سے بڑھ کر انہوں نے جہلم کے رونے کا ذکر کیا ہے،فہیم عبداللہ نے جب کہا جہلم رویا تو اس کا مطلب شاید یہ ہے کہ دریائے جہلم میں کشمیر کے آنسو شامل ہیں۔جو پانی کی طرح بہتےہوئے کشمیر سے نکل کر جہلم تک پہنچتے ہیں۔یہ خوشی اور درد کے مشترکہ جذبات ہیں،جو یہا ں تک آتےہیں۔
جہلم اور کشمیر کا تعلق پہلے دن سے شروع ہوا اور شاید آخری دن تک یہ تعلق قائم رہے۔لیکن سرحد کے اس پار جہلم کے جذبات میں کافی رنگ پائے جاتے ہیں۔
اس طرف جہلم اس وقت رویا جب کئی صدیاں پہلے راجہ پورس سکند اعظم سے جنگ ہار گیا تھا،جہلم اس وقت بھی رویا جب 1857 میں دھرتی کے سپوت انگریز کے خلاف لڑتے لڑتے اپنی جانیں وار گئے۔
لیکن جہلم اس وقت خوش ہوا جب سولہویں صدی میں قلعہ روہتاس تعمیر ہوا۔جہلم اس وقت بھی خوش ہوا جب کھیوڑہ میں نمک دریافت ہوا۔جہلم اس وقت تو بہت خوش ہوا جب 1947میں انگریز سے آزادی ملی۔
جہلم جوگی جہلمی،درشن سنگھ آوارہ،سید ضمیر جعفری اور تنویر سپرا کی شاعری سن کر بھی بہت محظوظ ہوا۔
لیکن آج کل جہلم بہت غصے میں ہے کیونکہ 128کلومیٹر کی دو رویہ سڑک پچھلے چار پانچ سال سے تعمیر نہیں ہو رہی۔
تاہم یہاں جہلم میں، دریا پرامن طریقے سے بہتا ہے، جو ایک بہت ہی مختلف طرز زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں ہمارے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی جدوجہد اس دریا میں گونجتی ہے،وہاں جہلم والوں کی امید اور حوصلہ اس دریا میں جھلکتا ہے۔
مگردریائے جہلم کے دونوں طرف دعائیں، امیدیں اور اچھے مستقبل کے خواب ہیں ،جو جلد یا بدیر شرمندہ تعبیر ہوں گے۔اور ایک دن کشمیر اور جہلم کے لوگ دریائے جہلم کے ہمراہ خوشی کے گیت گائیں گے،بلکہ اس وقت کوئی نہیں کہہ سکے گا جہلم رویا!