کرونا کے باعث عالمی ترسیلی نظام میں تناؤ اور پی ٹی آئی حکومت کی انتظامی نا تجربہ کاری کے باعث عوام کو اس وقت مہنگائی کا مسئلہ در پیش ہے جو ان کیلیے کسی عذاب سے کم نہیں.
ان حالات میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کر کے وزیر اعظم عمران خان شاید اپنی سیاسی زندگی کا سب سے بڑا رسک لے رہیں ہیں.
متوقع بلدیاتی انتخابات کا ملک میں اگلی حکومتوں کو بنانے اور بگاڑنےمیں کلیدی کردار ہوگا۔
اس لئے جب سے پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت انتخابات کرانے کا اعلان ہواہے ، ضلع جہلم میں سردی کے موسم میں سیاسی ماحول گرم ہو گیاہے۔
ایسے امیدوار بھی سامنے آرہے ہیں جو پچھلے چار سالوں سے عوامی خدمت سے دور ہونے کے باعث سیاسی منظر سے بھی غائب تھے۔
میری نظر میں ڈسڑکٹ جہلم کی سیاست میں سب سے اہم رول تحصیل جہلم کی سیاست کا ہوتا ہے ۔ اس تحصیل کا سیاسی درجہ حرارت پورے ضلع کی سیاست پر اثر ڈالتا ہے۔
اگر ہم تحصیل جہلم کی سیاست کا ایمانداری سے تجزیہ کریں تو حکمران جماعت پی ٹی آئی میں دو سیاسی شخصیات عوامی خدمت و فلاح کے کاموں میں بہت پیش پیش ہیں ان میں ایم پی اے چوہدری ظفر اقبال اور فواد چوہدری کے چیف کوارڈینیٹر اور چھوٹے بھائی فراز چوہدری ہیں، جن کی دن رات کی انتھک کوششوں کی وجہ سے تحصیل جہلم و بائی دیس میں تاریخی ترقیاتی کام ہوۓ اور کافی پایہ تکمیل کے قریب ہیں۔
یہ دونوں شخصیات دن رات عوامی مسائل کو ختم کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں –
فراز چوہدری نے کرونا کی خوفناک وباء میں مبتلا ہونے کے باوجود صرف دو ہفتوں میں صحت یاب ہونے کے فورا بعد الیکشن کمپین کو لیڈ کیا اور پوری الیکشن کمپین کی حکمت عملی کو مرتب کیا ، گھر گھر جا کر کمپین کی جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کنٹونمنٹ بورڈ کا ہارا ہوا الیکشن جیتی۔فراز چوہدری اس وقت جہلم کے لوگوں کی پسندیدہ شخصیت بن کر دلوں میں گھر کرچکی ہے ،تحصیل جہلم و بائی دیس کی عوام کی نظریں اب پی ٹی آئی کی قیادت پر لگیں ہوئیں ہیں کہ وہ میرٹ پر فیصلہ کرتے ہیں یا روائتی طریقے سے مصلحت پسندی ، خوشامدی اور غیر عوامی لوگوں کو ٹکٹ دیتے ہیں۔