دیکھیئے بات کچھ ایسی ہے کہ مندرجہ بالا حروف محض ہم آواز الفاظ ہی نہیں ہیں بلکہ دو مکاتبِ فکر کے درمیان ایک مکمل اور جامع بحث کا نام ہے عاجز کی محدود عقل نے اس موضوع پر بہت سوچنے کی کوشش کی اور بالآخر فیصلہ کیا کہ اس پر اپنی آراء کو سیر قلم کروں ، مجھے اپنی کوتاہ علمی ، ا پنی کم نظری اور بے بصیرتی کا احساس ہے لیکن پھر بھی اگر اپنا نقطہء نگاہ قارئین کو سمجھانے میں کامیاب ہوتا ہوں تو مجھے تسکین ہوگی۔
پہلے اس موضوع پر جو دوآراء پائی جاتی ہیں کو بیان کر دوں۔ پھر آخر میں اپنا عاجزانہ ساتقابلی جائزہ پیش کر وں گا۔ دیکھیے اس حوالے سے کچھ لوگ تو اس رائے کے حامی ہیں کہ ’’خواب اور سراب‘‘ ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں بقول ان کے ا ن میں فرق تلاش کرنا سر میں لیکھیں دیکھنے سے کم نہیں ہے ، یہ حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ خواب یعنی ایک انسان کی زندگی کے جو مقاصد ہوتے ہیں جنہیں وہ پانا چاہتا ہے وہ درحقیقت ایک سراب ہی ہے اس کا مستقبل لکھا جا چکا ہے اور اس پر اس کے خواب اثر اندازنہیں ہو سکتے ، کسی خواب کا پورا ہونا محض ایک اتفاق ہوگا، دوسری رائے مندرجہ بالا رائے سے (۱۸۰) کے زاوئے پر ہے ان حضرات کا ایمان ہے کہ خواب اور سراب بعدالمشرقین ہیں ، ہر فرد اپنی کتاب حیات کا خود مصنف ہے جب یہ انگارہ خاکی یقین سے مقصف ہوجاتا ہے ، تو اس کے خواب حقیقت کا روپ دھارلیتے ہیں ، ناممکن اسکے لئے ایک نامعلوم لفظ سے زیادہ نہیں رہ جاتا ، موج حیات بحرے بے کناں بن جاتی ہے اور یہ فرد خود تو فنا ہو جاتا ہے لیکن اس کا جذبہ پہلے ہی آب حیات کا جام پی چکا ہوتاہے ، عاجز کی رائے میں یہ بحث درحقیقت ’’قنوطیت‘‘ اور ’’رجائیت‘‘کی ایک چکی ہے جس میں ’’حقیت‘‘ گندم کے دانوں کی مانند پس جاتی ہے ، ۲۴ گھنٹوں میں ایمان کی کیفیت یکساں نہیں رہتی تو ایک شخص کی فکر نظریہ اورجذبے میں ثبات کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے ، فریق اول سعئی مسلسل کو تو بارہ پتھر باہر سمجھتا ہے مستقبل کی نقشہ نویسی میں جبکہ دوسرے فریق کا جذبہ اور سوچ قابل تعریف ہے لیکن یہ جذبہ Idealism کی سرحدوں کوچھور رہا ہوتاہے اور حقیقت سے گمراہی کا سبب بھی بن سکتاہے.
میرا ماننا ہے کہ ہر انسان کسی نہ کسی حد تک Bipolar disorder میں منسلک ہوتا ہے اسکی فکراسکی نگاہ اور اسکے جذبے غرضیکہ اس کی شخصیت کے دو پہلو ہوتے ہیں ان میں توازن برقرار ہو تب ہی منزل مقصود کی جانب رواں ہو سکتے ہیں اب قارئین پر ہے کہ وہ کس نظریئے کی تائید کرتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں ۔