معروف آسٹریلین کرکٹرشین وارن 52 سال کی عمر میں چل بسے.
وہ چلے گئے ہیں لیکن معلوم نہیں کہ شین وارن نے موت کے منہ میں جانے سے قبل آخری گوگلی کیسے پھینکی ہوگی؟
سپن باؤلنگ اور خصوصی طور پر لیگ سپن میں انہوں نے انقلابی تکنیک متعارف کرائی ،دنیائے کرکٹ کے لیے شین وارن ایک ہیرو تھے، کرکٹرز ان جیسا بننے کا خواب دیکھ سکتے ہیں، وہ ان جیسا بننے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں، لیکن وارن بلاشبہ ایک لیجنڈ تھے۔
دنیا نے دیکھا کہ وارن کیسے گیند کو ہوا میں پھینکتے تھے کہ عظیم بلے باز بھی ایک بار کانپ جاتے تھے،”وارنی” کا سامنا کرنا آسان کام نہیں تھا۔
یاد رہے شین وارن کا نک نیم وارنی تھا اور وہ اسی نام سے مشہور تھے۔
آج ہر نیا کرکٹر پچ پر کھڑے ہو کر، دو قدم رن اپ کے ساتھ، وارنی کی طرح کلائی مروڑ کر لیگ اسپنر بننے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اب تک ان کی طرح کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وارن اسپن باؤلنگ کی دنیا کے جادوگر تھے ، ان کی جادوئی گیند کرکٹ کے ہر عظیم بلے باز کے لیے تباہ کن ثابت ہو تی تھی ،اور پھروہ فاتحانہ انداز میں گھر پہنچ جاتا تھا۔
تجزیہ نگار وارن کی باؤلنگ پر لوگ تبصرے کرتے رہیں گے، دنیائے کرکٹ میں ان کی پرفارمنس ہمیشہ زیر بحث رہے گی، کیونکہ اسپن باؤلنگ میں شین وارن نے مختلف تکنیک ایجاد کیں۔
شین وارن سٹار ہونے کے باوجود ایک عام آدمی طرح برتاو کرتے تھے،یہ عظیم کھلاڑیوں کا شیوہ ہے کہ وہ مقبولیت کے باوجود ایک سادہ انسان کی طرح رہتے ہیں، شین وارن ایک انسان کے بھیس میں کرکٹر تھے اور ایک کرکٹر کے بھیس میں انسان تھے۔
وارن میلبورن کے مضافات میں پیدا ہوا اور اس نے بہت چھوٹی عمر میں ہی شاندار صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا تھا، اس نے ہائی اسکول میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکالرشپ حاصل کی۔
وارنی نے پہلی بار 1988 میں فٹبالر بننے کی ناکام کوشش کی، پھر ایڈیلیڈ میں آسٹریلین کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی، جہاں سے اس کے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز 1991 میں ہوا۔
آسٹریلین کرکٹرنے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 1992 میں سڈنی میں بھارت کے خلاف کھیلا ،جس کے فوراً بعد ہی وہ کرکٹ کی دنیا میں ابھرتے ستارے بن گئے۔
1992 میں ہی سری لنکا کے خلاف اپنے تیسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں انہوں نے بغیر کوئی رن دیئے 13 گیندوں پر تین وکٹیں لے کر میچ کا خاتمہ کر دیا۔
وارن کو کپتان گیند اس وقت دیتے جب ٹیم کو اس کی ضرورت ہوتی ، چنانچہ لیگ اسپنر پچ پر آکر مخالف ٹیم کو اپنی جادوئی بولنگ سے اکھاڑ کر پھینک دیتے۔ یعنی وہ میچ ونرکرکٹر تھا۔
سکینڈل:
ان پر 2003 میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے ورلڈ کپ سے قبل غیر قانونی ادویات استعمال کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔
قبل ازیں 1994 میں مارک وا کے ساتھ سری لنکا کے دورے کے دوران ایک بھارتی بک میکر کو میچ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ان پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ ایسے واقعات ان کی زندگی کا حصہ تھے۔
میدان کے باہر بھی وارنی کا چرچا رہا۔ ان کی پہلی بیوی سیمون سے لے کر اداکارہ لز ہرلی تک لوگوں نے ان کے اختلافات اور ان کی زندگی کے مختلف تضادات کے بارے میں کھل کر بات کی۔
عالمی ریکارڈ:
وہ واپس کرکٹ کی دنیا میں آئے،اور 2005 کی ایشز سیریز میں 600 وکٹیں لینے والے دنیا کے پہلے بولر بن گئے، پھر ان کے کردار کے بارے میں منفی تبصرے کرنے والوں نے ان کی کارکردگی سے خاموشی اختیار کرلی۔
جب وہ 2007 میں 145 ٹیسٹ کھیلنے کے بعد کرکٹ سے ریٹائر ہوئے تو ان کے پاس 708 ٹیسٹ وکٹوں کا عالمی ریکارڈ تھا ، تاہم یہ ریکارڈ بعد میں سری لنکا کے آف اسپنر متھیا مرلی دھرن نے توڑ دیا۔
تھائی لینڈ میں موت کا واقعہ:
تھائی پولیس نے شین وارن کی موت کی تفصیلات کے بارے میں میڈیا کو بتایا کہ 4 مارچ کووہ ایک کمپلیکس میں مقیم تھے جب رات کو سٹار ڈنر پر نہ پہنچ سکے توان کے ایک دوست نے چیک کیا، شین وارن اپنے ولا میں بے ہوش پڑےتھے۔ وارن کو ایمبولینس کے ذریعے تھائی انٹر نیشنل ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ چل بسے۔
شین وارن نے آخری ٹوئٹ آسٹریلوی وکٹ کیپر روڈنی مارش کی وفات کے بارے میں اپنی موت سے چند گھنٹے قبل کی ۔
شین وارن کی موت پردنیائے کرکٹ سوگوار ہو گئی۔ معروف کرکٹرسچن ٹنڈولکر اور برائن لارا سمیت مختلف شخصیات نے اپنے غم کا اظہار کیا۔
تاہم شین وارن کے بارے میں ہم آخری الفاظ یہی کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایک نایاب اور منفرد کرکٹر تھے۔