سولہ سال بعد خادم اعلیٰ پنجاب کو شہروں میں گڈ گورننس کا موقع مل گیا،
سولہ سال بعد شہری یونین کونسلوں کی اہمیت مسترد کر دی گئی،
سولہ سال بعد پنجاب کے بلدیہ ملازمین کی سنی گئی،
سولہ سال بعد بلآخرشہری علاقوں کے رہائشیوں کی گوشمالی میونسپل کمیٹی کے سپردکر دی گئی،
سولہ سال بعد شہریوں کو پیدائش اور موت کے اندراج کے لئے میونسپل کمیٹی میں جینا اور مرنا پڑے گا،
سولہ سال بعد شہریوں کوخانگی جھگڑوں کی شنوائی کے لئے بلدیہ میں کئی “دریا” عبور کرنے پڑیں گے،
سولہ سال بعد کوائف کی درستگی کے لئے شہریوں کو “میونسپل جنتر منتر”پر بھروسہ کرنا پڑے گا،
سولہ سال بعد بلدیہ کے ہرکاروں اور قاصدوں کا نام زبان زد عام ہوگا،
اور سولہ سال بعد میونسپل کمیٹی کے چیئرمین،عہدیداران،ممبران،اور جملہ ملازمین شہریوں کے معمولی نوعیت کے مسائل “ترجیحی بنیادوں”پر حل کرتے نظر آئیں گے،