سوہاوہ قتل کیس،دوست ہی دوست کا قاتل نکلا

جہلم لائیو( احسن وحید) ڈی پی او جہلم کی زیرقیادت تھانہ سوہاوہ کے اندھے قتل کے ملزمان گرفتار، دوست ہی قاتل دوست ہی مدعی تفصیلات کے مطابق انیس مارچ کی رات پولیس تھانہ سوہاوہ کو اطلاع ملی کے سوہاوہ کے نواحی علاقے کرم اندان کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ایک شخص قتل ہو گیا ہے جبکہ ایک زخمی ہوا ہے تیسرا محفوظ رہا جس پر پولیس تھانہ سوہاوہ میں انیس مارچ کو مقدمہ درج کیا جس کے مطابق بشارت ، اظہر اور واجد تینوں دوست ایک فاتح کے بعد گھر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم ڈاکوؤں نے ناکہ بندی کے دوران اسلحہ کے زور پر روک کر لوٹنے کی کوشش کی جس میں مدعی بشارت زخمی ہوا جبکہ واجدموقعہ پر ہی جاں بحق ہو گیا اور ظہیر مزاحمت نہ کرنے کی وجہ سے محفوظ رہا پولیس تھانہ سوہاوہ نے زیر دفعہ 302-392/393مقدمہ درج کر کے زخمی بشارت کو ہسپتال منتقل کر دیا ڈی ایس پی سوہاوہ راجہ شاہد نے مقدمہ کے حالات و واقعات اور جائے وقوعہ کا مشاہدہ کرنے کے بعد واقعہ کی اطلاع ڈی پی او جہلم کو دی جنہوں نے فوری طور پر سب انسپکٹر اشرف للہ کا تبادلہ ایچ آئی یو سوہاو ہ کیا جنہوں نے اپنی ٹیم ارشد محمود ہیڈ کانسٹیبل ، صلاح اولدین ہمایوں کے ہمراہ ڈی ایس پی سوہاوہ راجہ شاہد کے نگرانی مقدمہ کی تفتیش شروع کی اور مدعی مقدمہ اور اس کے ساتھی کو شامل تفتیش کیا جنہوں نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کرتے ہوئے اعلیٰ قتل برآمد کروایا ڈی ایس پی سوہاوہ ، سب انسپکٹر اشرف للہ اور ایس ایچ او تھانہ سوہاوہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان نے انتہائی مہارت سے واقعہ کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی ڈی پی او جہلم عبدالغفار قیصرانی نے مقدمہ کا خصوصی ٹاسک دیا جس پر تفتیش شروع کی تو حالات واقعات تبدیل ہونا شروع ہو گے بشارت مقتول کی ہمشیرہ سے شادی کرنا چاہتا تھا جس میں واجد رکاوٹ بن رہا تھا وقوعہ کے روز واجد کے گھر فاتحہ لگانے کے بعد بشارت ظہیر کو اس کے گھر چھوڑنے کے بہانے ساتھ لے گیا اور راستے میں ویران جگہ پر واجد کو گولی مار کر خود کو بھی زخمی کر لیا اور واقعہ کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی پریس کانفر نس کے دوران ڈی ایس پی سوہاوہ راجہ شاہد نے بتایا کہ جدید طریقہ تفتیش کے بعد بشارت کو شامل تفتیش کیا تو اس نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کر لیا اورآلہ قتل تیس بور پسٹل بمعہ چار عدد رونڈ اور ایک آری برآمد کروائی ۔۔پولیس تھانہ سوہاوہ نے مقتول کے والد محمد فیاض کی مدعیت میں زیر دفعہ 302/34کے تحت ملزمان کا ریمانڈ جسمانی حاصل کرنے کے بعد ملزمان کو جیل بجھوا دیا ہے

unnamed

اپنا تبصرہ بھیجیں