شہر کو دیکھو تحریر: نوید احمد

یہاں سے شہر کو دیکھو تو تقسیم در تقسیم کا سلسلہ نظر آ رہا ہے.
یہاں سے شہر کو دیکھو تو ہر طرف خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو آزادی اظہار پر پہرہ بٹھایا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو کوتوال ڈنڈے سے ڈرا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو جمہور،جمہوریت کے لئے آواز اٹھا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو چارہ گر اپنا ہنر آزما رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو پس پردہ کردار ڈوریاں ہلا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو اس کی بنیادوں میں جبر کا بیج بویا جا رہا ہے۔

یہاں سے شہر کو دیکھو تو عوام پر بوجھ لاد کر ہنکایا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو معیشت کا سفینہ ڈبویا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو ماضی کا سبق سکھایا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو حال کو بدحال بنایا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو مستقبل کو تاریک بتایا جا رہا ہے،
یہاں سے شہر کو دیکھو تو درد کی دوا سے پرہیز کیا جا رہا ہے،
بہرحال یہاں سے شہر کو دیکھو تو عوام کی رائے سے گریز کیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں