بلیک میلر

صحافت کی آڑ میں بلیک میلر گروہ سرگرم،خاتون ہیڈمسٹریس کو جعلی کرپشن کیس میں ہراساں کرتے رہے،

صحافت کی آڑ میں بلیک میلر گروہ سرگرم.

خاتون ہیڈمسٹریس کو جعلی کرپشن کیس میں ہراساں کرتے رہے.

رقم کا مطالبہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے کردار کشی کی مہم چلاتے رہے.

خاتون ٹیچر نے مجبور ہو کر عہدے سے استعفیٰ دے دیا.

دیگر اساتذہ پریشان،شہریوں کا احتجاج.

صحافیوں کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا.

تفصیلات کے مطابق جہلم میں آئے روز صحافت کے آڑ میں بلیک میلرگروہ ہاتھوں سرکاری ملازمین،تاجر برادری،مقدمات میں پھنسے ہوئے مجبور شہری حتیٰ کہ پولیس ملازمین کو بھی پریشان کرتا نظر آتا ہے.

بتایا جاتا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چند غیر تعلیم یافتہ جرائم پیشہ افراد نے پریس کارڈ حاصل کر رکھے ہیں اور وہ مختلف سرکاری دفاتر میں جا کر دیہاڑی کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں،جبکہ انتظامیہ نے انہیں کھلی چھٹی دے رکھی ہے.

اسی حوالے سے گزشتہ کافی دنوں سے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جہانگیر کی ہیڈ مسٹریس کو اس گروہ کے دو ارکان نے مذکورہ سکول میں اپنی مدد آپ کے تحت نو تعمیر شدہ عمارت میں مبینہ کرپشن کا دعویٰ کرتے ہوئے خاتون ہیڈمسٹریس سے مبلغ پچاس ہزار روپے کا مطالبہ کیا.

خاتون ہیڈ مسٹریس نے جواب دیا کہ یہ عمارت سکول کونسل نے اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کرائی ہے اور اس میں کسی کرپشن کا وجود نہیں.

رقم دینے سے انکار کرنے پر اس بلیک میلر گروہ نے مقامی اخبار میں خاتوں ٹیچر کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی ،جس کے باعث خاتون ہیڈ مسٹریس نے پریشان ہو کر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا.

اس صورتحال پرمذکورہ گرلز ہائی سکول کی دیگر اساتذہ اور اہلیان علاقہ نے شدید احتجاج کیا.

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبات کے والدین نے بتایا کہ مستعفی ہونے والی ہیڈ مسٹریس انتہائی با اخلاق ،دیانت دار اور ڈسپلن کی پابند ٹیچر ہیں،نام نہاد صحافیوں کے ہاتھوں ان کا پریشان ہونا باعث تشویش ہے اور سکول کی دیگر اساتذہ پر اس منفی اثر پڑے گا،لہذا خاتون ہیڈمسٹریس کو اپنا استعفیٰ واپس لینا چاہیے.

انہوں نے مزید کہا کہ اس بلیک میلر گروہ کے ہاتھوں شہریوں اور سرکاری ملازمین کی تذلیل آئے روز دیکھنے کو ملتی ہے،لہذا انتظامیہ کو چاہیے کہ جہلم میں کام کرنے والے تمام صحافیوں کے لئے ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں،ان کا تعلیمی اور سماجی پس منظر کا جائزہ لیا جائے تاکہ صحافت جیسے مقدس پیشے کو بدنام ہونے سے بچایا جائے اور خصوصاََ خواتین ملازمین کا تحفظ کیا جائے،

اپنا تبصرہ بھیجیں