آج کل سوشل میڈیا پر کئی ایسی تصاویر آ رہی ہیں کہ جن کو دیکھ کر دل ڈوب جاتا ہے .
ایک آٹھ سالہ کشمیری بچے کے عین سینے پر کسی بھاری سٹین گن کی گولی سے ڈھائی انچ کا سوراخ ہے، جسے دیکھ کر ہی دل کانپ جاتا ہے کہ اس معصوم پر کیا گزری ہو گی، جس کے سینے میں کسی درندہ صفت نے گولی اتاری ہے .اس ماں کا دل کیسے نہ کٹا ہو گا جس کے جگر کا یہ ٹکڑا تھا۔
اس معصوم نے کون سا گناہ کیا تھا کہ اس کلی کو پھول بننا نصیب ہی نہ ہوا اورمسل دیا گیا۔ ایک اور ویڈیو میں مقبوضہ کشمیر کے ایک نوجوان کو اس کی دکان سے نکال کر تین چار ہٹے کٹے ہندوؤں نے ہاکیوں سے مار مار کر شہید کر دیا اور اس بیدردی سے اس کے سر اور چہرے پر وار کر کے کچومر نکال دیا کہ لوگ سانپ کو بھی ایسے نہیں کچلتے ان لوگوں کا ظلم دیکھ کر درندے بھی شرما جائیں ،ایسے سفاق لوگوں کے بارے میں کیا کہیں جنہیں ظلم کرتے ہوئے ذرا بھی شرم نہیں آ ئی۔ ایک اور ویڈیو میرے سامنے ہے جس میں فلسطین کے کسی علاقے سے با ہر جاتے ہوئے دو عرب اشخاص صہیونیوں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں دونوں نہتے ہیں اور ان پر تشدد کرنے کے بعد گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے یہ سارے واقعات اسی دنیا میں ہو رہے ہیں جہاں مغرب کے ٹھیکیدار دن رات انسانی حقوق کا راگ الاپتے نہیں تھکتے ،سوال یہ ہے کہ کیا انسان صرف اہل مغرب ہیں جہاں کوئی شخص کسی مسلمان کی گاڑی کے نیچے آجائے تو وہ اسلامی دہشت گردی بن جاتی ہے مگر آج برما میں بدھ ،فلسطین میں یہودی کشمیر میں ہندو حقیقی دہشتگردی کرتے ہیں تو ان کے سارے خون معاف ہیں الہی ! یہ کیا ماجرا ہے،
انگلینڈ یا یورپ کے کسی ملک میں اگر کتا بھی مر جاتا ہے تو کہرام مچ جاتا ہے دنیا بھر میں سوگ طاری ہو جاتا ہے دنیا کو گلوبل ویلج کا نام دیا جاتا ہے مگر میرا کشمیر جلتا ہے توکسی تنظیم کو، امن کے نام نہادٹھیکیداروں کو نظر نہیں آ تا،کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے میرے اپنوں کا سرعام خون بہایا جا رہا ہے میرے معصوم بچوں کے سینوں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں میری بہنوں کی عزتیں لوٹی جا رہی ہیں آخر کب تک ہم ایسے ہی اپنے بچوں کے جنازے اٹھاتے رہیں گے کب تک ہماری غیرت کو انڈیا للکارتا رہے گا اور اسرئیلی یہودی مسلمانوں کی ہڈیوں سے گوشت نوچتے رہیں گے،کب تک ہماری حکومتیں مذمتی بیان دے کر خاموش ہو جاتی رہیں گی؟،ہماری نظر میں اب وقت ہے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا، حالات بھی اسی کا تقاضہ کر رہے ہیں انڈیا نے سکم میں چائنا کے ساتھ بھی جنگ مول لے لی ہے اور وہاں چائنا کی طرف سے اس کو خوب جانی نقصان کا سامنا ہے ہم پاکستانی حکومت اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں ان حالات کا فائدہ اٹھانا چاہیے ،ہماری مدد شامل حال رہی توکشمیری نوجوان خود کالی ماتا کے پجاریوں کا حساب بے باق کر دے گا۔ ہم نے نام نہاد دہشتگردی کے نام پر دوسروں کے مفادات کی بہت جنگیں لڑ لی ہیں اب اپنے حقیقی مفادات کی خاطر اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے ورنہ طاغوتی طاقتیں ہماری تکہ بوٹی کرنے کو تیار بیٹھی ہیں اس سے پہلے کہ وہ ہمیں برباد کریں ہمیں آگے بڑھ کر انھیں نیست و نابود کر دینا چاہے ورنہ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ کمزوروں کے لئے اس دنیا میں کوئی جگہ نہیں ،حکمت اور بزدلی میں فرق کرتے ہوئے دشمنوں کو انہی کی زبان میں جواب دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یااللہ ! تو مسلمانوں پر رحم فرما آمین!