عمران خان

عمران خان اور کرسٹیان بیکر نے شادی کیوں نہیں کی

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی زندگی کی ایک دلچسپ کہانی قارئین کے پیش خدمت ہے۔ لیکن یہ کہانی ان کے سیاسی کیریئر یا کرکٹ میں ان کی کامیابیوں کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ جرمن ٹی وی پریزینٹر کرسٹیان بیکر کے ساتھ ان کے ریلیشن شپ کے بارے میں ہے- کہ کیسے ان کی شادی ہوتے ہوتے رہ رہ گئی ۔
عمران خان – ایک عالمی شہرت یافتہ کرکٹر، ایک سیاست دان اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں ۔انہوں نے ایک بھرپور عوامی ندگی گزاری ہے۔ لیکن 1990 کی دہائی میں، ایک ایسا تعلق تھا جس نے دو براعظموں میں میڈیا کی توجہ حاصل کر لی۔ وہ تھا کرسٹیان بیکرکے ساتھ ان کا تعلق۔

َکرسٹیان بیکر کون ہے؟

آپ میں سے ان لوگوں کے لیے جو نہیں جانتے، کرسٹیان 90 کی دہائی کے اوائل میں MTV یورپ کے جانے پہچانے چہروں میں سے ایک تھیں۔ اس نے ڈیوڈ بووی David Bowie اور جارج مائیکل George Michael جیسے انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری کے کچھ بڑے ناموں کا انٹرویو کیا۔ لیکن عمران خان کے ساتھ اس کی ملاقات نے اس کی زندگی کو اس طرح بدل دیا جس کا اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

َکرسٹیان کی کتاب ‘ایم ٹی وی سے مکہ تک

کرسٹیان نے خود عمران کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں اپنی آپ بیتی ، فرام ایم ٹی وی ٹو مکہ میں یہ کہانی بیان کی ہے۔ ان کے مطابق، ان کی پہلی ملاقات 1992 میں لندن میں ایک چیریٹی تقریب میں ہوئی تھی۔ اس کے بعدجلد ہی، وہ ایک دوسرے کو ملنے لگے۔

لیکن یہ صرف دو سلیبریٹیز کا رشتہ نہیں تھا۔ عمران خان نے پہلے ہی ایک اسپورٹس سٹار بننے کے بعد سیاسی اور سماجی تبدیلی کی طرف اپنا سفر شروع کر دیا تھا۔

دراصل ، کرسٹیان کے عمران کے ساتھ تعلق نے ان کی زندگی بدلنے والے فیصلے کی طرف رخ موڑا۔ اس نے 1995 میں اسلام قبول کر لیا، ایک ایسا اقدام تھا جس نے اس کے بہت سے مداحوں اور ساتھیوں کو چونکا دیا۔ کرسٹیان نے اسے ایک گہری روحانی تبدیلی کے طور پیش کیا، یہ اس کی مجبوری کا فیصلہ نہیں تھا۔

َاگر ان کی بونڈ اتنی مضبوط تھی، اور ان کا اتنا گہرا تعلق ہے، تو انہوں نے شادی کیوں نہیں کی؟

آئیے اس کا جواب ڈھونڈتے ہیں۔

کرسٹیان کے مطابق، اس کا عمران کان کے ساتھ رشتہ محبت اور باہمی احترام پر مبنی تھا، لیکن انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا – کلچرل ڈفرینسز، عوامی دباؤ، اور عمران کی قومی شخصیت کے طور پر بڑھتی ہوئی ذمہ داریوں نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

کرسٹیان نے اپنی کتاب میں لکھا کہ کہ 1995کے ابتدائی دنوں میں جب وہ عمران خان کا لندن میں فلیٹ رینوویٹ Renovate کرا رہی تھیں اور ان کی شادی قریب تھی کہ ایک روز عمران نے اسے فون کیا اور بتایا کہ اس کے روحانی پیر نے کہا ہے ہم دونوں کا تعلق زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔کرسٹیان نے لکھا کہ کہ وہ یہ سن کر ٹوٹ گئیں،اور ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار ہونے کی وجہ سے انہیں ہرلے سٹریٹ میں ایک ڈاکٹر کے پاس بھی جانا پڑا۔

پھر کچھ دنون کے بعد عمران نے اس پر چیٹنگ Cheating کا جھوٹاالزام لگاتے ہوئے تعلق توڑنے کا اعلان کردیا۔

عمران خان کی سیاسی خواہشات نے 90 کی دہائی کے وسط میں ابھرنا شروع کر دیا۔ وہ ایک زیادہ قدامت پسند عوامی شخصیت میں تبدیل ہو رہے تھے، جس کی توجہ پاکستان کا ایک نیا امیج بنانے پر مرکوز تھی۔اس کی سیاسی ترجیحات نے کرسٹیان کے ساتھ تعلق میں تبدیلی کی بنیاد ڈالی۔

ایک انٹرویو میں، کرسٹیان نے اعتراف کیا کہ عمران کی سیاسی زندگی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے ساتھ ساتھ ان کے درمیان وسیع ثقافتی اور جغرافیائی تفریق کی وجہ سے تعلقات کو جاری رکھنا مشکل ہو گیا۔

لیکن جب کرسٹیان نے 1995 میں اسلام قبول کر لیا تھا، تب بھی اسے زندگی کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اور یقیناً، عوام کی جانب سے، افواہوں اور قیاس آرائیوں نے بھی ان کے درمیان خلیج کی آگ کو مزید بھڑکا دیا۔ کرسٹیان نے بعد میں تصدیق کی کہ دونوں کو احساس ہو گیا تھا ان کی زندگیاں مختلف سمتوں میں چل رہی ہیں، اور چند سال ایک ساتھ رہنے کے بعد، انہوں نے یہ تکلیف دہ فیصلہ کیا۔کہ راستے الگ الگ کر لئے جائیں۔

آج، کرسٹیان ایک معروف میڈیا پرسنیلٹی Personalityاور مصنفWriter ہیں، اور وہ اسلام میں اپنے سفر کے بارے میں اکثر بات کرتی رہتی ہے۔ اب عمران کے ساتھ ان کا تعلق پہلے جیسا نہیں ہے پھر بھی وہ ہمیشہ ان کے بارے میں اور اس کی زندگی میں جو کردار انہوں نے ادا کیا اس کے بارے میں مثبت بات کرتی ہیں۔

لیکن جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ ان کی زندگی مختلف ڈگر پر چلی۔اس نے ایک اور اعلیٰ برطانوی خاندان سے تعلق رکھنے والی جمائما گولڈ اسمتھ س Jamaima Gold smithے شادی کی ۔اس کے بعد ریحام خانReham Khan سے شادی کی اور تیسری دفعہ موجودہ اہلیہ بشریٖ بی بی Bushra Bibiسے شادی کی۔اس کے بعدوہ پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔ اور آج کل جیل میں ہیں ۔ لیکن کرسٹیان اور عمران کا مختصر سا رشتہ ان کی زندگی کا ایک دلچسپ باب ہے۔

جو ایک تکلیف دہ انجام یا یوں کہنا چاہیے کہ شیکسپیرین ٹریجدی Shakespearean Tragedy تک جا پہنچا۔

اپنا تبصرہ لکھیں