فیک نیوز

فیک نیوز کے خلاف ایکشن:صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کر دیا

صدرپاکستان ڈاکٹرعارف علوی کی جانب سےپریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا)نامی ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا گیا۔

اس آرڈیننس کی سیکشن 20کے تحت کسی بھی فرد کے ذات پر حملے پر قید 3 سے بڑھا کر 5 سال کی گئی ہے.

جبکہ اس حوالے سے شکایت متاثرہ فریق، اس کےنمائندے یا گارڈین کی جانب سے جمع کرائی جا سکے گی۔

اس ترمیمی ایکٹ میں شخص کی تعریف بھی شامل کی گئی ہے،اس تعریف میں ایسوسی ایشن، ادارہ، تنظیم یا اتھارٹی شامل کیے گئے ہیں۔

اس آرڈیننس کے مطابق اگرکوئی جان بوجھ کرعوامی سطح پر انفارمیشن سسٹم کے ذریعے ایسی معلومات نشر کرے گا جو غلط ثابت ہو اور اس سے کسی شخص کی عزت یا نجی زندگی کو نقصان پہنچے تواس کی سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کی گئی ہے.

اس حوالے سے پیمرا کے لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو حاصل استثنیٰ بھی ختم ہوگیا ہے.

پیکا آرڈیننس کے مطابق مذکورہ جرم کو قابل دست اندازی اور نا قابل ضمانت قرار دیا گیا ہے.

کوئی بھی ٹرائل کورٹ اس کیس کا 6 ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کی پابند ہو گی،شنوائی کرنے والی ٹرائل کورٹ ہر ماہ ہائی کورٹ میں اس کیس کی تفصیلات جمع کرائے گی، اور ہائیکورٹ اس حوالے سے دخل اندازی بھی کر سکے گی۔

اس آرڈیننس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی صوبائی حکومتوں اور افسران کو اس کی راہ میں حاءل رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا، چیف جسٹس ہائی کورٹ ان کیسز کیلئے جج اور افسران نامزد کرے گا.

دوسری جانب پیکا آرڈیننس سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نء جواب دیاکہ میڈیا آزاد ہے لیکن فیک نیوز قابل قبول نہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیک نیوز کی سزا اب پانچ سال تک ہوگی۔

وزیر قانون کا کہنا تھاکہ ان جعلی خبروں سے لوگ پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملے گا، کچھ لوگ صحافی کا روپ دھار کر یہ کام کرتے ہیں،اس لئےجعلی خبروں کی روک تھام بہت ضروری تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں