جہلم لائیو(پریس ریلیز): رمضان المبارک وہ ماہ مقدس ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا اور اللہ کریم نے ارشاد فرمایا یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایمان والوں پر روزے فرض کیے گئے تاکہ وہ تقوی حاصل کر سکیں ۔ان خیالات کا اظہار الشیخ مولانا امیر محمد اکرم اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ تمام مخلوق سے الگ کر کے اللہ کریم نے یہاں ایمان والوں کو مخاطب کیا کہ وہ لوگ جنہیں نور ایمان نصیب ہوا ان کے لیے یہ کورس ضروری ہے روزے کا حاصل تقوی ہے اور تقوی کا مفہوم اردو میں ادا نہیں ہوسکتا۔تقوی ایک قلبی تعلق کا نام ہے ایک ایسا قلبی تعلق ،ایک ایسی محبت ،ایک ایسا جزبہ جو محبوب کی ناراضگی تو بہت بڑی چیز ہوتی ہے ناگواری کو بھی برداشت نہ کر سکے ۔یعنی کسی سے ہمیں ایسا تعلق ہو کہ وہ پاس ہو یا نہ ہو وہ دنیا کے کسی دوسرے ملک میں ہو ہم بات کرتے ہوئے بھی احتیاط کرتے ہیں کہ کوئی ایسا کلمہ منہ سے نہ نکل جائے جو اُسے نا پسند ہو نا،راضگی کا تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ اسے ناراض کر دیں۔یہ تعلق اگر اللہ کریم سے بن جائے کہ بندے کو بات کرتے ہوئے یہ احساس ہو کہ ایسا لفظ منہ سے نہ نکلے جو اللہ کریم کو پسند نہ ہو ،کام کرتے ہوئے بھی یہ خیال ہو ایسا کام نہ کر جاؤں جو میرے رب کریم کو پسند نہ ہو تو اس تعلق کو تقوی کہتے ہیں۔
آجکل روشن خیالی کا دور ہے ہمارے ہاں رواج ہوگیا ہے ہر گمراہی کو ہم ایک خوبصورت نام روشن خیالی کا پہنا دیتے ہیں۔اور بے شمار تاویلیں گھڑی جاتی ہیں کہ روزہ رکھنے سے یا نماز پڑھنے سے بدنی فائدے کتنے ہوتے ہیں باقی جتنے صحت کو فائدے ہوتے ہیں بے شمار اطباء اور میڈیکل کے شعبے کے لوگ جو بحث کرتے ہیں سارے ضمنی فوائد ہیں مقصد نہیں ہیں مقصد حصول تقوی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کے اندر جو گروہ بندی بن چکی ہے اور ہم فرقوں میں بٹ چکے ہیں ان سے نکل کر ہم ایک پلیٹ فارم پرتب ہی اکٹھے ہو سکتے ہیں جب ہم قرآن مجید کے معنی اور مفاہیم کو اپنے صرف و نحو کے زور پر نہ سمجھیں بلکہ اس کے لیے نبی کریم ﷺ کی زندگی اور ارشادات کو سامنے رکھتے ہوفیصلے کریں ۔آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور نفاز اسلام کے لیے دعا فرمائی ۔
Load/Hide Comments