لاہور کا 70 فیصد حصہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے،
پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) کے ڈائریکٹر جنرل گوہر نفیس نے کاانکشاف ۔
انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ ان کا محکمہ اس بارے میں سفارشات تیار کر رہا ہے کہ قانونی یا انتظامی طور پر اتنے بڑے غیر قانونی کام سے کیسے نمٹا جائے۔
رواں سال کے دوران اینٹی کرپشن میں دائر کی گئی ہر چوتھی درخواست پنجاب بورڈ آف ریونیو سے متعلق تھی۔
انہوں نے کہا کہ زمین سے متعلقہ قوانین کا انتظام اور ریکارڈ کی دیکھ بھال بورڈ کا ایک بنیادی کام ہے۔
نفیس نے شیئر کیا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلیشمنٹ کو صوبے بھر میں دائر کردہ کل 28,756 میں سے ریونیو سے متعلق 7,000 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔
دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ شکایات کا سامنا کرنے والا محکمہ پولیس ہے۔
غیر رسمی گفتگو کے دوران، ادارےکے ڈائریکٹر نے کہا کہ اگر ضلعی انتظامیہ اور محکمہ محصولات لوگوں کی طرف سے جمع کرائی گئی شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو بہتر بنائیں تو پرتشدد جرائم کی تعداد میں بھی کمی آئے گی۔
انہوں نے خصوصی طور پرکہا کہ زمین بڑی تعداد میں تنازعات کی وجہ رہی ہے۔ نفیس نے اس موقع پر ادارے کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بھی شیئر کی۔
DG ACE , Punjab addressing media on the ocassion of International Anti-Corruption Day . Annual performance Report of the ACE was also issued . ACE recovered overRs. 28 Billion during November,2020 to December 2021. @GovtofPunjabPK @MashwaniAzhar @hasaankhawar pic.twitter.com/2ECx2PsSeE
— Anti-Corruption Establishment Punjab (@ace_punjab) December 9, 2021
انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران کل 28,756 شکایات ملیں جس میں سے 28,352 کو حل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال کے دوران ادارے نے 6,929 انکوائریاں کیں، 1,530 نئے کیسز درج کیے اور 1,739 افراد کو گرفتار کیا ۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کی تعداد 130 تھے۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے گزشتہ سال دسمبر سے اب تک 28.77 بلین روپے وصول کیے ہیں،جس میں کم و بیش 21.56 بلین روپے کی سرکاری زمین ہے۔
پنجاب بھر میں قبضہ مافیاسے کل 77533 کنال اور 18 مرلہ اراضی واگزار کرائی گئی ہے۔ اینٹی کرپشن نے بالواسطہ طور پر 17 ارب روپے کی وصولی کی ۔