جہلم لائیو( چوہدری عابد محمود) : ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ کے دفتر میں اندھیر نگری چوپٹ راج.
عملے نے سکول معلمات کے خلاف آنے والی شکایات کے لئے پرائیویٹ انکوائری آفیسر بھرتی کر لئے.
معلمات کے عزیز و اقارب کا محکمہ تعلیم جہلم کی ڈی ای او کے خلاف شدید احتجاج.
ڈپٹی کمشنر جہلم، چیف ایجوکیشن آفیسر سے نوٹس لینے کا مطالبہ.
تفصیلات کے مطابق کنتریلہ کی رہائشی روبینہ کوثر زوجہ تنویر حسین نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میں میری بیٹی علیشہ رانی دختر تنویر حسین جو کہ کلاس سوئم کی طالبہ ہے کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر سکول معلمہ زینب بی بی ہمراہ معلمہ ساجدہ بانو تشدد کا نشانہ بناتی ہیں ، بیٹی کے بتانے پر میں اپنی شکایت لیکر زینب بی بی کے گھر گئی جس پر وہ سیخ پا ہو گئی اور اگلے ہی روز میری بیٹی کو کمرے میں بند کروا کے ہراساں کیا جس پر میں نے سکول ہیڈ سے ملکر تحریری شکایت کرنا چاہی تو معلمہ ساجدہ بانو نے مجھے دھکے دیکر سکول سے باہر نکال دیا، جس کی تحریری درخواست رو بینہ کوثر زوجہ تنویر حسین نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ کو دی ،تاکہ انکوائری کروا کر زیادتی کرنے والی معلمات کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے .
ڈی ای او زنانہ کے دفتر میں تعینات عملے نے محکمانہ انکوائری کروانے کی بجائے پرائیویٹ انکوائری افسر کی خدمات حاصل کر کے تحریر کی گئی درخواست خود ساختہ محکمہ تعلیم کے آفیسر کے حوالے کر دی ،جس نے فوری عملدرآمد کرتے ہوئے اگلے ہی روز گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کنتریلہ کی تمام معلمات کو سکول ہیڈ کے کمرے میں جمع کر کے انکوائری کرنا شروع کر دی ، جس پر سکول میں تعینات معلمات نے شک گزرنے پر خود ساختہ انکوائری آفیسر سے تعارف جاننا چاہا تو اس نے بتایا کہ میرا نام حافظ طاہر محمود غزالی ہے اور محکمہ تعلیم کے ساتھ کچھ عرصہ منسلک رہا ہوں اب محکمہ تعلیم جہلم کی طرف سے سکول معلم و معلمات کے خلاف شہریوں کی طرف دی گئی درخواستوں پر میں ہی انکوائری کرتا ہوں اور میری انکوائری پر محکمہ تعلیم کے افسران سکول معلم و معلمات کی سزا جزا کا فیصلہ کرتے ہیں ، جس پر کنتریلہ سکول کی معلمات نے محکمہ تعلیم کے فرضی انکوائری افسر سے موبائل فون نمبر حاصل کرکے اپنے عزیز و اقارب کو دیا جس پر حافظ طاہر محمود غزالی اپنے بیان پر ڈٹے رہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران انکوائری کے سلسلہ میں مجھ سے رجوع کرتے ہیں اور میں اپنی کارروائی کر کے متعلقہ افسران کو بھجوا دیتا ہوں ، متاثرین کی شکایت پر موقف جاننے کے لئے حافظ طاہر محمود غزالی سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں خدمات سرانجام دیتا رہا ہوں چند برس قبل محکمہ نے مجھے برخاست کر دیا تھا اب محکمہ کے افسران انکوائری وغیرہ مجھے سونپ دیتے ہیں،محکمہ تعلیم سے کسی قسم کا کوئی معاوضہ وغیرہ وصول نہیں کرتا بلکہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لئے انکوائریاں کر رہا ہوں