جہلم لائیو( بے نقاب)کرپشن کی نئی کہانی،،محکمہ جنگلات میں جنگل کا قانون نافذ،
ملازمین افسران کی آشیر باد پر مالا مال ،
افسران بالاحصہ بقدر جثہ لے کر خاموش تماشائی ،
محنت کش دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ،
متاثرین کا ارباب اختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ.
تفصیلات کے مطابق ابراہیم خان نامی ٹھیکیدار سمیت درجنوں محنت کشوں نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ راٹھیاں کے مقام پر محکمہ جنگلات کی چیک پوسٹ پر متعین عملے نے چیک پوسٹ کو سونے کی چڑیا بنا رکھا ہے.
جہاں چیک پوسٹ پر تعینات بااثر ملازمین روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی کرپشن کرنے میں مشغول ہیں ابراہیم خان نے الزام عائد کیا کہ محکمہ جنگلات کے بد عنوان افسران و ملازمین لکڑی کا کاروبار کرنے والوں سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں روپے اینٹھ رہے ہیں جبکہ آزاد کشمیر سے سمگل ہو کر آنے والی قیمتی لکڑی چیک پوسٹ پر تعینات عملہ کی پشت پناہی سے دریائے جہلم کا پل عبور کرتی ہے.
محنت کشوں نے کہا کہ جو درخت زمینداروں سے خرید کر جہلم یا پڑوسی اضلاع میں لکڑی کی شکل میں ٹرکوں پر لوڈ کر کے لے جانا چاہتے ہیں تو چیک پوسٹ پر موجود محکمہ جنگلات کا عملہ روک کر مک مکا کی کوشش شروع کر دیتا ہے محنت کشوں کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹ پر تعینات کرپٹ ملازمین 10ہزار روپے وصول کر کے ایک ہزار جبکہ 20ہزار وصول کر کے 2ہزار کی رسید کاٹ دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ راٹھیاں کے مقام پر رات کو محکمہ جنگلات کی چیک پوسٹ ٹھیکے پر دے دی جاتی ہے جہاں میر ور آزاد کشمیر اور دیگر اضلاع سے آنے والی قیمتی لکڑی چند ہزار کے عوض دریائے جہلم پل عبور کروایا جاتا ہے محنت کشوں نے بتایا کہ چیک پوسٹ پر تعینات وسیم شہبازنامی بلاک افسر دن کے اجالے میں لکڑی کا کاروبار کرنے والے ٹھیکیداروں سے لمبی دیہاڑیاں لگاتا ہے محکمہ جنگلات جہلم کے ضلعی افسران کو تحریری و زبانی طور پر متعدد مرتبہ آگاہ کر چکے ہیں لیکن کسی قسم کی شنوائی نہیں ہو رہی محنت مشوں کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے جنگل کی لکڑی کاٹنے اور فروخت کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ ضلع بھر کے جنگلات سے محکمہ کے ملازمین افسران کی پشت پناہی پر پھلاہی اور دیگر درخت کٹوا کر لکڑی کاروبار کرنے والے ٹمبر مافیا کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں جسکی وجہ سے ضلع جہلم کی چاروں تحیصلوں میں موجود جنگلات میدانوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں محنت کشوں نے چیف سیکرٹری پنجاب ،سیکرٹری جنگلات سے ضلع جہلم میں نافذ جنگل کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے ۔
محکمہ جنگلات کی راٹھیاں میں موجود چیک پوسٹ سے چند گز کے فاصلے پر لکڑی کا ٹال موجود ہے محکمہ جنگلات نے اپنے دفاتر اور سڑکوں پر لکڑی کا کاروبار کرنے والوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے.
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جو محنت کش محکمہ جنگلات کے افسران و اہلکاروں سے مک مکا نہیں کرتے ان کی لکڑی اور سٹرک ر گرنے والے درخت مذکورہ ٹمبر مافیا کے ہاتھوں کوڑیوں کے بھاو فروخت کر دےئے جاتے ہیں ۔موقف جاننے کیلئے چیک پوسٹ کے انچارج بلاک افسر وسیم شہباز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ 2013میں حکومت پنجاب نے ہر قسم کی لکڑی کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے اگر کوئی مالک اپنے مالکیتی درخت فروخت کرنا چاھے تو اسے ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر سے پیشگی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوتا ہے قانون کے مطابق ابراہیم خان ٹھیکیدار دو مختلف ٹرکوں پر لکڑی لے کر آرہا تھا جسے 20ہزار جرمانہ ادا کرنا ہوگا ۔
راٹھیاں کے مقام محکمہ جنگلات کی چیک پوسٹ پر تعینات عملے نے اندھیر نگری قائم کر رکھی ہے جہاں جرمانے کی رقم میں کمی بیشی ملازمیں کے دائیں ہاتھ کا کمال ہے گزشتہ روز محنت کشوں کے ہونے والے احتجاج کے موقع پر بلاک افسر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو موقف دیتے ہوئے بتایا کہ جو لوگ محکمہ جنگلات کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان سے 20ہزار رپے جرمانہ وصول کیا جائیگا اگر ٹھیکیدار نے جرمانے کی رقم ادا نہ کی تو قانون کے مطابق مقدمہ درج کروا دیا جائیگا جبکہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ محنت کشوں کے احتجاج کے بعد محکمہ جنگلات کے ملازمین نے 20ہزار کی بجائے 6ہزار روپے وصو ل کر کے دونوں ٹرکوں کو کلین چٹ جاری کر دی جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی شخص جنگل سے سرکاری لکڑی لے کر آرہا ہوتوچند ہزار روپے ادا کر کے کیسے چھٹکارہ حاصل کر سکتا ہے۔