مزدور کا تیشہ مملکت خداداد میں اجرت بے شمار طلب نہیں کرتا،مزدور کی تیغ اہل اقتدار کا سر ڈھونڈتی نظر نہیں آتی،مزدور کا لہو اپنی ارزانی پر فریاد کناں نہیں ہے،مزدور کے چہرے کے خدوخال جدید ایجادات کی خبر سے نہیں بدلتے،مزدور کا پہیہ کبھی جام نہیں ہوتا،مزدور کی سیاست گماشتوں کی ریاست نہیں ہے،مزدور کا مذہب کوئی فرقہ نہیں ہے،
مزدور کا قانون بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل نہیں مانگتا،مزدور کی صحت سرکاری علاج کی طلب گار نہیں ہے،مزدور کا ٹیکس کسی سہولت کا محتاج نہیں ہے،مزدور کا ووٹ اپنے مینڈیٹ کی چوری کا شکوہ نہیں کرتا، مزدور کا کشکول عالمی طاقتوں سے مذاکرات نہیں کرتا،مزدور کی محبت بھارت سے پینگیں نہیں بڑھاتی،مزدور کا خوف دہشت گردی کا پروردہ نہیں ہے،مزدور کی دولت قارون کے خزانے سے حصہ نہیں مانگتی ،لیکن “اے طائر لاہوتی”مزدور تجھ سے رزق حلال کا سوال کرتا ہے،
01-05-2016