عام انتخابات کا بگل ابھی نہیں بجا،لیکن مسلم لیگ جہلم میں درپردہ کافی ہلچل نظر آ رہی ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے چند دنوں میں جہلم کی دو سیاسی شخصیات کو اہم عہدوں پر فائز کرنے کے بعد ن لیگ ضلع جہلم میں سب اچھا نہیں ہے۔
جہلم سے ممبر قومی اسمبلی چوہدری فرخ الطاف کی ن لیگ میں شمولیت کے بعد چیئرمین ڈیفنس کمیٹی کا عہدہ دیا گیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے مرکزی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور مریم نواز شریف کے دست راست بلال اظہر کیانی کو وزیر اعظم پاکستان کا کوارڈینیٹر برائے معیشت اور انرجی مقرر کر دیا گیا ہے۔ ان اقدامات کے بعد صاف معلوم ہورہا ہے کہ سابق ن لیگی ایم این اے چوہدری خادم حسین کے گھرمالہ خاندان کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سابق ایم پی اے مہر محمد فیاض اور راجہ اویس خالد کو بھی فی الحال ان کی حکومت کی جانب سے کوئی ذمہ داری نہیں دی گئی۔مگر وہ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اگر انتخابی ٹکٹوں کی بات کی جائے تو جہلم میں نئی حلقہ بندی کے بعد قومی اسمبلی کو دو جبکہ صوبائی اسمبلی کی تین نشستیں ہیں۔ن لیگ کے اندرونی ذرائع کے مطابق دونوں قومی اسمبلی کی نشستوں کے لئے نوابزادہ مطلوب مہدی اور چوہدری فرخ الطاف کو گرین سگنل مل چکا ہے ۔اگرچہ گھرمالہ خاندان کے چشم و چراغ اور سابق امیدوار برائے قومی اسمبلی چوہدری ندیم خادم اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی کے ٹکٹ کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔لیکن بات اتنی سادہ نہیں ہے۔واقفان حال کا کہنا ہے کہ گھرمالہ خاندان اپنی سیاسی اہمیت کو کم نہیں ہونے دے گا۔
دریں اثناء اگر مہر فیاض اور راجہ اویس خالد کو اس بار صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہیں ملتا تو وہ کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ان سب کے علاوہ ایک اور اہم سیاسی رہنما چوہدری محمد ثقلین ہے جو پی ٹی آئی چھوڑ کر ن لیگ میں ا س امید سے شامل ہوئے تھے کہ وہ قومی اسمبلی کا نتخاب ن لیگ کے ٹکٹ پر لڑیں گے۔مگر موجودہ صورتحال پر وہ چپ سادھے بیٹھے ہیں۔
لہذا مسلم لیگ ن جہلم جو پہلے ہی رہنماوں کے درمیان اتحاد رکھنے کے حوالے سے مشکلات کا شکار تھی۔اب دو نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد اس پارٹی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔تاہم تمام صورتحال اس وقت واضح ہو گی جب جنرل الیکشن کے انعقاد کا اعلان ہو گا۔اس سے پہلے یہ رہنما شاید اپنے سیاسی کارڈ سامنے نہیں لائیں گے۔
نوٹ: راقم الحروف کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں.