ملائشیا میں بزنس کے کتنے مواقع ہیں، اس بارے میں ملائشیا کے ایک بزنس مین سے گفتگو.
کامیاب لوگوں بہرحال کامیاب لوگ ہوتے ہیں جو اپنی محنت لگن اور جذبے سے ناممکن کو بھی ممکن بنا کر مثال قائم کر دیتے ہیں ہر معاشرے میں چند ایک ایسے افراد ہوتے ہیں جن کی تقلید کی جاتی ہیں انہی کامیاب افراد میں ایک نام ملائشیا کی مشہور کاروباری اور سماجی شخصیت محمد بشیر آف لنکاوی کا بھی ہے جنہوں نے انتھک محنت سے ثابت کر دیا کہ اگر انسان کسی بھی کام کا دیانت داری سے ارادہ کر لے تو اللہ اسکی مدد کرتا ہے .
محمدبشیر کی مہمان نوازی ، انکساری ور اخلاص کی بدولت ملائشیاکے کاروباری اور سماجی حلقوں میں ان کوقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ ایک دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں، انٹرویو میں آپ کو ملا ئشیاسے متعلق بہتر طور پر جاننے کا موقع ملے گا.
سوال : اپنے بارے میں کچھ بتائیے ، زندگی کے شب و روز کیسے گزرے، ملا ئشیا کیسے پہنچے؟
جواب: میرا پورا نام تو محمد بشیر ہے اصل میں ہم لوگوں کا تعلق انڈیا سے تھا۔ میرے آباؤ اجداد بھارت کے رہنے والے تھے۔ ہماری فیملی بہت پہلے انڈیا سے ہجرت کرکے ملائشیامنتقل ہوگئی میں نے ابتدائی تعلیم ملائشیاسے حاصل کی۔
سوال: آج تک کتنے ملک دیکھ چکے ہیں؟
جواب: میں بہت سے ملکوں کی سیر کر چکا ہوں ،جن کی صحیح تعداد معلوم نہیں،مختلف ملکوں کی سیر کے دوران مجھے قدرتی حسن اور مناظر، اخلاق و کر دار، کلچر اور لباس کے لحاظ سے ہر وہ ملک بہتر لگا جہاں انسان کا دل لگ جائے۔
سوال: اپنے رہن سہن اورکاروباری مصروفیات کے بارے میں بتائیے؟
جواب: میں ملائشیاکی سٹیٹ پینانگ کے علاقے میں رہائش پذیر ہوں۔ یہ علاقہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کراچی کا کلفٹن ہو۔لنکاوی آنے والے سیاح سب سے پہلے یہیں پر آتے ہیں اور اس سیاحتی مقام سے بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔ باقی رہی بات کا روبار کی تو میں عرصہ دراز سے ملائشیاکی سٹیٹ لنکاوئی میں ریسٹورانٹ کا کاروبار کر رہا ہوں۔
سوال: آپ کے کتنے ریسٹورنٹس ہے اور کہاں پر ہیں؟
جواب: میرے ملائشیا کی سٹیٹ لنکاوی پنتائی چناگ سٹریٹ میں گیارہ ریسٹورنٹس ہیں اور کافی عرصہ سے سیاحوں کو سستے لذیز کھانے مہیا کر رہے ہیں ہمارے ریسٹورنٹس پر دنیا کے مختلف شیف کام کرتے ہیں جو اپنے اپنے ملکوں کے کھانے پکانے میں مہارت رکھتے ہیں۔
سوال: سیاحوں کو آپ کی طرف سے کیا سہولیات مل رہی ہیں؟
جواب : سیاحوں کو معیاری کھانوں کے علاوہ ہماری طرف سے سہولت ہے کہ اگر کسی بھی سیاح کو کوئی پریشانی ہو پیسے چوری ہوجائیں،پاسپورٹ گم ہو جائے یا پھر کسی بھی قسم کی امدادکی ضرورت ہو تو ہم دل جان سے اس کی مدد کو ہر وقت تیار ہیں بغیر کسی معاوضے کے۔اسکے علاوہ سیاح سستی اور اچھی رہائش حاصل کرنے کیلئے ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔میرے پاس جو بھی پاکستانی یا دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاح اور کاروباری حضرات تشریف لاتے ہیں میں ان سے ہر ممکن تعاون کرتا ہوں۔ اگر کوئی فیملی یا گروپ کی صورت میں آرہے ہیں تو ایئرپورٹ سے لانے اور چھوڑنے کیلئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کر دیتا ہوں غرض ان کو جو بھی معلومات یا سہولیات یا رہنمائی درکار ہو تو میں ان کے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہوں۔
سوال: ملائشیا کا ماحول کیسا ہے؟
جواب:ملائشیاکی گورنمنٹ بہت اچھی ہے یہاں پر تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابر ی کی بنیاد پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ان کا تعلیمی نظام اور معیار بھی بہت اچھا ہے یہی وجہ ہے کہ پورے ایشیا میں ملائشیا وہ واحد ملک ہے جس میں شرح خواندگی کا تناسب92فیصد ہے۔ ملائشیا بہت صاف ستھرا ملک ہے گلی کوچوں میں آپ کو گندگی نظر نہیں آئے گی۔ نوجوانوں کی تربیت اور فلاح و بہبود کیلئے اچھے قوانین بنائے گئے ہیں وہ نوجوان جس کی عمر19سال سے کم ہے کوئی نشہ آور چیز مثلاً وائن یا سگریٹ وغیرہ نہیں خرید سکتا وہاں پر اس معاملے میں قانون بڑا سخت ہے۔
ملائشیامیں آپ کو نائٹ کلب اور جوئے خانے تو ملیں گے لیکن ان کا ماحول بنکاک کی طرح نہیں، اتنی فحاشی و عریانی نہیں، مکمل ایشیا ئی ماحول ہے ہر چیز ایک حد کے اندر رہ کر ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ ساحل سمندر پر جاتے ہیں تو وہاں پر بھی آپ کو اچھا ماحول ہی ملے گا آپ وہاں پر فیملی کے ساتھ بلا جھجک جا سکتے ہیں۔.
ملائشیا کا موسم بھی بہت اچھا ہے حالانکہ ملایشیاء ٹراپیکل (Tropical) کنٹری ہے لیکن پھر بھی وہاں اتنی زیادہ گرمی نہیں پڑتی جس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں بہت زیادہ ہریالی ہے ،چاروں طرف ساحل سمندر ہے اس وجہ سے جب ذرا سی گرمی بڑھتی ہے تو ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اپنی رحمت بر سا دیتا ہے۔ گرمیوں میں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ34ڈگری تک جاتا ہے۔ موسم ایسا ہے کہ جس کی وجہ سے ملائشیا کی شامیں بہت سہانی ہوتی ہیں۔
سوال : ملائشیا میں کون کون سے مذاہب آباد ہیں؟
جواب۔ یہاں پر رہنے والے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں اسکے بعد چائینز ،تامل اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی یہاں آزادی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں مسلمانوں کے اہم دنوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے احترام والے دنوں میں ملائشیاحکومت سرکاری چھٹی کا اعلان کرتی ہیں تاکہ اس دن مذہبی رسومات اور عبادات کی ادائیگی کا خاص طور پر اہتمام ہو سکے۔
سوال:ملائشیامیںآنے والے پاکستانیوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے او ویزا حاصل کرنے کیلئے کیا شرائط ہیں؟
جواب:ملائشیا بہت محبت کرنے والے لوگوں کا ملک ہے۔ یہاں پر آنے والے کسی بھی سیاح یا کاروباری فرد کو مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ہر سیاحتی مقام پر گیسٹ ہاؤسز، ہوٹلز، ریسٹورنٹ، منی ایکس چینجر ز اور دیگر ہر قسم کی سہولیات آسانی سے مل جاتی ہیں۔ پورے ملک میں انگلش سمجھی اور بولی جاتی ہے۔ صرف ان کے کھانوں کے حوالے سے چھوٹا سا مسئلہ ہوتا ہے کہ ان کے کھانوں میں سپائسز زیادہ ہوتی ہیں وہ کھانے پاکستانی نہیں کھا سکتے اس کا بھی حل موجود ہے کہ یہاں پر بے شمار پاکستانی اور انڈین ریسٹورنٹ موجود ہیں آپ وہاں سے کھانا کھا سکتے ہیں۔یہاں کی پبلک اور پرائیوٹ ٹرانسپورٹ بھی رات کو گیارہ، بارہ بجے، تک ہی چلتی ہے البتہ ٹیکسی اور رکشہ آپ کو24گھنٹے ملتے ہیں۔ملائشیا ہمارا دوست ملک ہے اس کے عوام اور حکومت پاکستانیوں کو اچھی نگاہ سے دیکھتے ہیں اب نیا قانون بن گیا ہے اور اب آپ کو15ڈالر انٹری فیس ادا کرنا پڑتی ہے یہ انٹری ویزا پہلے بالکل مفت تھا۔ وہ لوگ جو کاروباری مقاصد کیلئے ملائشیاآنا چاہتے ہوں ان کیلئے بہتر یہ ہے کہ ویزا لے کر آئیں۔ آپ پاکستان میں ملائشین ایمبیسی یا قونصلیٹ سے کچھ ڈالر ویزافیس ادا کرکے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
سوال: ملائشیاآنے والوں کو کن مقامات کی سیر ضرور کرنی چاہئے؟
جواب: ملائشیاتو سارا ہی سیر کرنے کے لائق ہے۔ جب آپ ملائشیا پہنچتے ہیں تو کوالالمپور،گین تنگن ،لنکاوی،پیناینگ،جوہر بارو،پترا جایا جیسے شاندار اور پر سکون مقامات ہیں الغرض پورا ملائشیادیکھنے کے قابل ہے پاکستان کے مری، کاغان، اور سوات جیسے ٹھنڈے اور پر فضا مقام بھی ہیں۔ قدرتی نظاروں اور پہاڑی علاقوں پر مشتمل تاریخی مقامات بھی ہیں،
سوال: ملائشیاکے مقامی کھانے کس طرح کے ہوتے ہیں؟ اور کون سے کھانے ایسے ہیں جو ہم آسانی سے کھا سکتے ہیں؟
جواب: ملائشین کھانوں میں مرچیں زیادہ ہوتی ہیں ہم صرف چند ایک کھانے ہی کھا سکتے ہیں۔ ان کا ایک کھانا ہے چاول اور کڑھی وہ ہم کھا سکتے ہیں اس کھانے میں ابلے ہوئے چاولوں کے ساتھ4سبزیاں ہوتی ہیں یہ سبزیاں کو کونٹ کے دودھ میں تیار ہوتی ہیں اور ساتھ میں مرغی یا مچھلی کا سالن ہوتا ہے۔یہاں کے لوگ زیادہ تر سی فوڈ پسند کرتے ہیں.
سوال: ملائشیاکے مقامی لوگوں کی عادات کے بارے مین بتائیں؟
جواب: ملائشیاکے لوگوں کی ایک عادت بہت اچھی ہے کہ ان میں جھگڑے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جذباتی نہیں ہوتے بڑے بردبار اور نرمی سے پیش آنے والے لوگ ہیں۔ لنکاوی کے لوگ بس ان کی ایک عادت پسند نہیں کہ وہ بہت سست ہیں باقی سب ٹھیک ہے۔
سوال:ملائشیا میں قیام کے دوران کون کون سی تلخ اور خوشگوار یادیں ایسی ہیں جو زندگی کا حصہ بن گئی ہیں اور بھلائے نہیں بھولتیں؟
جواب: تلخ یاد تو یہ ہے کہ میں اپنی فلم انڈسٹری بنانا چاہتا تھا لیکن اللہ کو منظور نہیں تھا اس میں کامیاب نہیں ہو سکا البتہ ریسٹورنٹس کے کاروبار میں بہت کامیابی نصیب ہوئی۔خوشگوار یادیں تو بہت ہیں لیکن سب سے خوشگوار یاد یہ ہے کہ میں نے اپنا ریسٹورنٹ کا بزنس مذاق میں شروع کیا اور اللہ نے اس میں اتنی برکت دی کہ آج میرے 11ریسٹورنٹس ہیں اور میرا خواب ہے کہ انکی تعداد 20ہو۔
سوال: کوئی ایسی خواہش جو دل میں ہو اور اس کے پوری ہونے کا انتظار ہو؟
جواب: اللہ کا شکر ہے کہ زندگی اچھے طریقے سے گزر رہی ہے۔ میں نے دنیا کے بہت سے ممالک کی سیر کی ہے بہت سے لوگوں کو ملا ہوں ،دنیا دیکھ لی ہے اب دل میں کوئی خاص خواہش نہیں ماسوائے اپنے ریسٹورنٹس کی تعداد بڑھا کر دوسرے شہروں میں بھی اس کاروبار کو لے کر جاؤں۔
سوال : پاکستان کب آنے کا ارادہ ہے؟
جواب : میرا بہت دل کرتا ہے پاکستان جاؤں،یہاں کے لوگوں کو ملوں گزشتہ سال ارادہ تھا لیکن قسمت میں نہیں تھا اب اس سال تو مشکل ہے لیکن آئندہ سال لازمی پاکستان جانے کی تیاری کرونگا باقی اللہ پاک کی مرضی۔
انٹرویو: عمیر احمد راجہ