پاکستانی رس کے بارے میں نئی تحقیق سامنے آ گئی۔
چائے کے ساتھ رس کا ناشتہ ہمارے ہاں بہت پسند کیا جاتا ہے،اور اسے دیسی پراٹھوں کے مقابلے میں ہلکا اور صحت مندسمجھا جاتا ہے۔
لیکن تازہ تحقیق میں اس کے کئی نقصانات بھی سامنے آئے ہیں۔
رس کو تیار کرنے کے لیے عام طور پربنیادی اجزاء میں میدہ، چینی، خمیر اور گھی شامل کیا جاتا ہے لیکن اس وقت مارکیٹ میں بعض جگہوں پر رس میں باسی ڈبل روٹی کا استعمال کیا جا رہاہے۔
باسی ڈبل روٹی کافی زہریلی ہوتی ہے اور انسانی صحت کے لیے بھی مضر سمجھی جاتی ہے، چنانچہ اس کو جب رس کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے تو وہ انسان کے نظام ہاضمہ کو خراب کرنے اور مختلف قسم کی الرجی کا باعث بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میں کافی بیکریوں پر رس کی لذت کو بڑھانے کے لیے بڑی مقدار میں چینی کا استعمال ہوتی ہے جس کو روزانہ کھانے سے انسانی جسم میں شوگر لیول بڑھ جاتاہے جو کہ زیابیطس کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ریفائنڈ میدے کا استعمال کافی جگہوں پر رس کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے، جس میں سے فائبر نکال دیے جاتے ہیں،اس لئے فائبر کے بغیر غذا کے استعمال سے ایک جانب قبض کی شکایت ہو سکتی ہے تو دوسری جانب اس سےکولیسٹرول لیول بھی بڑھ جاتا ہے۔
مزید برآں رس کی تیاری میں جو آئل استعمال ہوتاہے وہ گھی یا مارجرین کی شکل میں ہوتا ہے جو کہ انسانی جسم کے درجہ حرارت پر جم جاتا ہے اور مستقل طور پر اس کا استعمال خون کی نالیوں میں جم کر دل کے دورے کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔
لہذا فوڈ یا غذا کی کوالٹی کنٹرول کرنے والے سرکاری اداروں کو اس جانب بھی نظر دوڑانی چاہیے،اور رس کی تیاری کا بغور جائزہ لینا چاہیے،تاکہ شہریوں کو صحت مند غذا دستیاب ہو۔