جرمن خاتون

پاکستانی نژاد جرمن خاتون کامبینہ قتل، معمہ حل نہ ہو سکا

جہلم لائیو(عامر کیانی):پاکستانی نژاد جرمن خاتون کے مبینہ قتل کے حوالے سے کئی سوالات کا جواب نہیں مل سکا،خاوند نے موت کی اصل وجہ چھپانے کی کوشش کیوں کی،مقتولہ کو پہلے پرائیویٹ ہسپتال کیوں لے کر گئے،نجی لاء کالج کے مالک کا کیا کردار ہے،انشورنس کی رقم کا مبینہ قتل سے کیا تعلق ہے،پولیس تاحال کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی.

تفصیلات کے مطابق 27دسمبر کی شام کو نجی لاء کالج جہلم کے مالک کی رہائش گاہ پر پاکستانی نژاد جرمن خاتون عظمیٰ خان کے مبینہ قتل کا معمہ تاحال کھل نہیں سکا،تحصیل کھاریاں کے نواحی علاقہ نیا آڑہ کی رہائشی مقتولہ عظمیٰ خان دختر محمد خان نے سترہ سال قبل گل افشاں کالونی جہلم کے رہائشی شہباز علی ولد علی شیرسے پسند کی شادی کی اور بعد ازاں میاں بیوی جرمنی رہائش پذیر ہو گئے ،جہاں انکے دو بچے عمار اور روحاپیدا ہوئے.

مقتولہ کی بہن قمرالنساء کی مدعیت میں تھانہ سول لائن جہلم میں درج ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ عظمیٰ خان کے خاوندشہباز علی نے اپنے سسرال والوں کو اطلاع دی کہ عظمیٰ خان سیڑھیوں سے گر کر فوت ہو گئی ہے،تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہو گیا کہ مقتولہ کی موت گولی لگنے سے ہوئی،پولیس نے خاوند شہباز علی اور نجی لاء کالج کے مالک ملک نوید خان کو گرفتار کیا ،جنہوں نے بیان دیا کہ 14سالہ عمار سے اتفاقی بندوق چل گئی ،جس کی گولی سے عظمیٰ خان کی موت واقعہ ہوئی،عمار کو پولیس نے تفتیش کے بعد چھوڑدیا.

عمار نے جہلم لائیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انکے والدشہباز علی انکی والدہ سے بینک میں موجود رقم کے معاملے پر اکثر جھگڑا کرتے تھے،بیٹی روحا نے بتایا کہ پاپا نشہ کرتے تھے اور اسی وجہ سے گالم گلوچ بھی کرتے اور ممی کو تشدد کا نشانہ بناتے ،لیکن ممی ہم سے بہت پیار کرتی تھیں،مقتولہ کے بہنوئی نے جہلم لائیو کو بتایا کہ مقتولہ عظمیٰ خان گھر کی واحد کفیل تھی،اس نے انشورنس بھی کرا رکھی تھی ،جو وجہ تنازعہ ہو سکتی ہے ،انہوں نے بتایا خاوند شہباز علی مقتولہ کو زبردستی پاکستان لے کر آیا.

مقتولہ کے والد محمد خان نے جہلم لائیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے داماد نے کھاریاں میں مقیم میری بیٹی عظمیٰ خان کو فون کرکے کہا کہ پیسے اور زیور لے کر جہلم آ جاؤ جس پر وہ جہلم آئی، پولیس ملزم شہباز علی کو وی آئی پی پروٹو کول فراہم کر رہی ہے اور معصوم عمار پر قتل ڈالنا چاہتی ہے، ہم پولیس کی تفتیش سے مطمئن نہیں،دوسری جانب مبینہ ملزم شہباز علی کے بھتیجے امریکہ میں مقیم حمزہ نے جہلم لائیو سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ میری مرحومہ چچی اور چچا نے پسند کی شادی کی تھی جسکو میرے چچا شہباز کے سسرال والوں نے کبھی پسند نہیں کیا.انہوں نے کہامیری مرحومہ چچی عظمیٰ ڈاکٹر نہیں بلکہ ایک پیرا میڈیکل نرسنگ ڈپلومہ ہولڈر تھی جو جرمنی کے ایک ہسپتال میں ڈاکٹروں کی معاونت کرتی تھی میرے چچا کے سسرال والے میڈیا پر حقایق مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں، میرے چچا کے سسرال والے کیس کو غلط رنگ دے کر حاص مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں،دریں اثناء تفتیشی افسر عبد الرحمن نے جہلم لائیو کو بتایا کہ پولیس تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچی،تاہم آئندہ چند روز تک قتل کی وجوہات سامنے آ جائیں گی،

اپنا تبصرہ بھیجیں