پاکستانی

پاکستانی وزرائے ا عظم کا انجام ،،،،،،،تحریر : عبدالغفور بٹ

خدا خدا کر کے عدالتی فیصلہ آیا اور میاں نواز شریف نا اہل ہو گئے اور اب ملک میں ایک دلائل کا طوفان کھڑا ہو گیا ہے مسلم لیگ ن کے حامیوں نے شور مچا رکھا ہے کہ ان کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے کیوں کہ عدالت نے فیصلہ پانامہ پہ نہیں بلکہ اقامہ پہ دیا جو سرا سر نا انصافی ہے الزامات کرپشن اور ناجائز دولت کمانے اور چھپانے کے تھے اور سزا صرف ایک اقامہ کی بنیاد پر دی گئی ان تجزیہ نگاروں کے نزدیک اصل میں نواز شریف کو سزا دلوانا عالمی ساہوکاروں کا ایجنڈا تھا جنہیں پاکستان کا سی پیک منصوبہ اور چین سے قربت ٹھنڈے پیٹوں ہضم نہیں ہو رہی تھی اس لئے ضروری ہو گیا تھا کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے وزیر اعظم کا دھڑن تختہ کر دیا جائے ا.

س مقصد کے لئے عمران خان نے ایک مہر ے اور سہولت کار کا کام کیا اور نان ایشوز کو ایشو بنا کر اپنے سیاسی قد کو اونچا کرنے کی کوشش کی، دوسری طرف نواز شریف کے حریفوں کی سوچ بالکل مختلف ہے وہ کہتے ہیں کہ کرپشن سے لیکر آف شور کمپنیوں تک لندن فلیٹس سے لے کر اندرون و بیرون ملک فیکٹریوں کی بھرمار ٹیکس چوری ملکی دولت کو لوٹنا اور ہر موقع پر جھوٹ بول بول کر چھپانا اور بھارتیوں کو بہت اہمیت دینا ایسے اقدامات ہیں جو پاکستان کے مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دینا ایسے جرائم ہیں جو گردن زدنی ہیں بہرحال دلائل تو دونوں طرف شیطان کی آنت کی طرح لمبے ہوتے جا رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے مگر امر واقعہ یہی ہے کہ ابتدا سے اب تک کسی بھی پاکستانی وزیر ا عظم نے اپنی آئینی مدت پوری نہیں کی.

آئیے پاکستان کے منتخب وزرائے اعظم اور ان کا انجام اور جمہوریت کے تسلسل کا جائزہ لیں ۔۔۔۔۔۔
1۔ لیاقت علی خان (قتل)
2۔ خواجہ ناظم الدین( برطرف۔)
3۔ محمد علی بوگرہ (زبردستی استعفی)۔
4۔ چودھری محمد علی (استعفی لیا گیا)
5۔ حسین شہید سہروردی۔(مستعفی)
6۔ آئی آئی چندریگر (مستعفی)
7۔ فیروز خان نون(تختہ الٹ دیا گیا )
8۔ ذوالفقار علی بھٹو ( تختہ الٹ دیا گیا اور پھانسی)
9۔ محمد خان جونیجو (برطرف)
10۔ بے نظیر بھٹو ( برطرف)
11۔ نواز شریف( برطرف پھر بحال پھرزبردستی استعفیٰ)
12۔ بے نظیر بھٹو ( برطرف ) بعد ازاں قتل
13 نواز شریف (تختہ الٹ دیا گیا اور جلا وطن)
14۔ ظفراللہ جمالی ( استعفی لیا گیا)
15۔ شوکت عزیز ( گمشدہ تلاش جاری ہے )
16 یوسف رضا گیلانی ( عدالتی برطرفی)
17۔اور اب پھر میاں محمد نواز شریف کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دے کر فارغ کردیا گیا

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کبھی ڈکٹیٹروں کے عزائم جمہوری حکومتوں کی تباہی کا با عث بنے اور کبھی جمہوری وزرائے اعظم خود جمہوری ڈکٹیٹر بن گئے اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی بجائے اپنی کرسی اور ذات کو مضبوط کرنے میں لگ گئے ، یہی بات ان کی کمزوری اور زوال کا سبب بن گئی ہمارے نزدیک وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بھی یہی ہوا، انہوں نے اپنے خوشامدی ٹولے میں گھر کر مخلص دوستوں سے کنارہ کشی کر لی اور ان سے کچھ غلط اقدامات سرزد ہوئے یا کرائے گئے پھر ان کے بچوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے بھی جلتی پرتیل کا کام کیا ،اور وہ مواد خود فراہم کر دیا جس کا خمیازہ نواز شریف نے بھگتا اب بھی پاکستان مسلم لیگ کو خاندانی پارٹی کی طرح چلانے کی نوید سنائی جا رہی ہے جو کہ آگے چل کر پارٹی اور جمہوری عمل کے لئے نقصان دہ ہو گی ،موجودہ صورتحال میں نواز شریف کو پیروکار پیدا کرنے کی بجائے پارٹی کے اندر موجود سینئر رہنماؤں کے لئے راستہ ہموار کرنا چاہیئے، ورنہ تاریخ دوبارہ اپنے آپ کو دہرائے گی اورپھر وہی ہونے کا خطرہ ہے جو نہیں ہونا چاہیے، اللہ سے دعا ہے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے اورہمارے حکمرانوں کو بہترین قوت فیصلہ، بہترین قوت عمل اور اپنی ذات کے خول سے نکل کر اجتماعی مفادات کے لئے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین!

اپنا تبصرہ بھیجیں