دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے،لیکن پاکستان میں حالیہ دنوں میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے اقدامات کو دیکھتے ہوئےایک سوال آج کل ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ کیا کرپٹو کرنسی پاکستان کا مستقبل ہے یا اسے سخت سرکاری ٹیکسز کی زد میں لانے کے لئے اور اوورسیز پاکستانیوں کے معاشی مفادات پر نظر رکھنے کے لئے پاکستان کرپٹو کونسل بنائی گئی ہے۔آج کے بلاگ میں اسی موضوع پر بات کی جا رہی ہے۔
اصل میں کریپٹو کرنسی کیا ہے؟
سادہ الفاظ میں، کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے چلتی ہے۔ روایتی کرنسی کے برعکس، یہ کسی حکومت یا مرکزی اتھارٹی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ اس ڈیجیٹل کرنسی میں بٹ کوائن، ایتھریم ، اور بائننس کوائن جیسی کرنسی شامل ہے۔
کرپٹو کرنسی اپنے تیز لین دین، کم فیس اور مالی آزادی کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کافی مقبول ہے،لیکن اس کے استعمال کی راہ میں کئی قانونی پیچیدگیاں تھیں۔
پاکستان میں کرپٹو کرنسی اس وقت ایک گرے ایریا میں موجود ہے۔ 2018 میں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کی، جس کے بعد بینکوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ کرپٹو سے متعلق لین دین پر نظر رکھیں، تاہم، اس پابندی کے باوجود، پاکستان دنیا کے نمایاں کرپٹو یوزرز ممالک میں شامل ہے، جہاں 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، اور آج تقریباً 2 کروڑ پاکستانی کرپٹو کے اثاثے رکھتے ہیں، جوکرپٹو ٹریڈنگ، مائننگ، اور فری لانسنگ جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے پیسہ کما رہے ہیں ، اور بٹ کوائن اور ایتھیریم میں ادائیگی کرتے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ ملک میں کرپٹو لین دین کی مالیت اربوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے، اس لیے یقیناً اسے قانونی بنیاد فراہم کرنی چاہیے،تاکہ ملک کو بھی اس سے فائدہ پہنچے۔
ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے ایک کرپٹو کونسل بنائی ہے،جس میں کرپٹو ایکسپرٹ بلال ثاقب کو وزیر خزانہ کا چیف ایڈوائزر تعینات کیا گیا ہے۔
بلال ثاقب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اب مزید انتظار نہیں کرے گا، ہم فوری طور پر کرپٹو کرنسی کی ریگولیشن چاہتے ہیں۔ اور ایک ایسا قانونی فریم ورک بنا رہے ہیں جو کاروبار دوست ہو،اس لئے ہم پاکستان میں بلاک چین پر مبنی مالیاتی سسٹم لا رہے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آپریٹنگ لاگت انتہائی کم ہے، جو اسے دبئی اور سنگاپور جیسے مراکز کے مقابلے میں کرپٹو کاروبار کے لیے زیادہ موزوں بناتا ہے۔بلال بن ثاقب نے کہا کہ حکومت ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور نائیجیریا اور ترکیہ کے ساتھ بھی قریبی تعاون کررہی ہے۔
حالیہ دنوں میں ڈیجیٹل کرنسی کو بوم اس وقت ملا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرپٹو کے حوالے سے اہم اقدامات کیے۔ امریکی صدر نے ایک ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے ریگولیٹری اداروں کو ڈیجیٹل اثاثوں کو قبول کرنے کی ہدایت دی ہے، وائٹ ہاؤس کرپٹو ایڈوائزری ٹیم تشکیل دی اور امریکی اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کیا ہے۔جس کی وجہ سے دنیا اس کی طرف چل پڑی ہے۔
لیکن اس سب کے باجود کچھ خطرات بھی ہیں ، جس کی وجہ سے اکثر لوگ یہ ڈیجیٹل کرنسی استعمال کرنے سے کتراتے ہیں ،اس سے حکومتی اداروں کو نمٹنا ہو گا،پہلی بات تو یہ ہے کہ کرپٹو مارکیٹیں اس وقت انتہائی غیر مستحکم ہیں -اور اس کی قیمتیں راتوں رات بڑھنے کے ساتھ ساتھ گر بھی سکتی ہیں۔اس کے علاوہ اس مارکیٹ میں مختلف قسم کی فراڈ اور جعلی سکیمیں بھی گردش کرتی رہتی ہیں جو صارفین کی رقم پلک جھپکتے ہی کھا جاتے ہیں،اس لئے حکومت پاکستان کو اس پر کڑی نظر رکھنی ہو گی۔
آخر میں ہم چار ایسے طریقے ضروربتانا چاہیں گے جو کرپٹو میں دلچسپی رکھنے والے صارفین کی مدد کر سکتے ہیں- لیکن یاد رکھیں، یہ مالی مشورہ نہیں ہے! 1: ریسرچ کریں ،یعنی بٹ کوائن ،ایتھیریم اور بائننس ٹیکنالوجی کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں۔ 2: ایک قابل اعتبارپلیٹ فارم کا انتخاب کریں: چونکہ مقامی بینک اس وقت کرپٹو کو سپورٹ نہیں کرتے ہیں، اس لیے پاکستانی بائننس Binanceاور کو کوائن KuCoin جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارم آپ استعمال کر سکتےہیں۔ 3: اپنے ڈیجیتل والٹ کو محفوظ بنائیں: اپنے ڈیجٹل اثاثوں کو محفوظ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک ٹرسٹڈ ڈیجیٹل والیٹ کا استعمال کریں۔ 4: تازہ ترین خبروں پر نظر رکھیں : مطلب فراڈ سے بچنے کے لیے پاکستان کی کرپٹو ریگولیشنز اور سیکیورٹی آپشنز پر نظر رکھیں۔ اور جہاں تک پاکستان میں کرپٹو کے مستقبل کا سوال ہے تو اس کا جواب یہی ہے ،کہ کرپٹو کرنسی سونے اور تیل کی طرح ایک اثاثہ ہے ،جس کو بہرحال پاکستانی حکومت کو فروغ دینا ہو گا۔