کاروباری حلقوں کی ایک رپورٹ کے مطابق کرپٹو کرنسی اور پراپرٹی گزشتہ سال کے دوران اثاثوں کی فہرست میں پاکستان میں پہلے نمبر پر رہے.
پاکستان میں اس سال تقریباً 20 بلین ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ویلیو ریکارڈ ہوئی، جوموجودہ ملکی ذخائر سے زیادہ ہے۔
پاکستان رواں سال کرپٹو کرنسی استعمال کرنے کے انڈیکس میں بھارت اور ویتنام کے بعد تیسرے نمبر پر رہا۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے ایک نئی ریسرچ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے 2020-21 میں تقریباً 20 بلین ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی مالیت ریکارڈ کی، جس میں 711 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہے۔
سٹیٹ بینک نے ابھی تک اس رپورٹ پرکوئی تبصرہ نہیں کیا ۔ ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی آمد، بہت زیادہ لیوریج کی دستیابی اور کم لین دین کی لاگت کی وجہ سے اس ورچوئل کرنسی کورونا وائرس کی وبا کے دوران بوم ملا۔
USD 20 bn Cryptocurrency held by Pakistanis;totally unrealistic figure. However,this reflects the fragility & non transparency of undeclared foreign assets of Pakistanis.Policies from 1992 to 2018 in Fx utterly destroyed Pakistan. Country is poor.Few are rich. Time to correct.
— SyedShabbarZaidi (@SShabbarZaidi) December 23, 2021
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ بائیننس پاکستان میں استعمال ہونے والا سب سے بڑا کرپٹو ایکسچینج ہے جس کا مرکزی دفتر کیمن آئی لینڈ میں ہے ،دیگرپلیٹ فارم میں لوکل بٹ کوائنز ڈاٹ کام اور بائینومو و وغیرہ شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان میں تقریباً 67 فیصد کرپٹو سرمایہ کار مرکزی خدمات کا استعمال کرتے ہیں جب کہ صرف 33 فیصد کرپٹو سے متعلق لین دین کے لیے دوسرے پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔
تاہم سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالیاتی اداروں پر پابندی کی وجہ سے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ اس کرنسی کی خریداری میں استعمال نہیں ہو سکتے۔
ایف پی سی سی آئی کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ زیادہ تر سرمایہ کار اس پابندی کے باعث بینک ٹرانسفر ،جازکیش یا ایزی پیسہ جیسے متبادل ذرائع استعمال کرتے ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخوا نے عملی اقدام کرتے ہوئے دسمبر 2020 میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کی قرارداد منظور کی جبکہ بعدازاں ایک مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دی جس نے آبزرویشن دی کہ ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کی صوابدید ہے۔
درٖن اثناء ایف پی سی سی آئی نے ایک قومی کرپٹو کرنسی پالیسی بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایک ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ نیا مالیاتی نظام وجود میں آئے۔
دنیا بھر میں اس وقت پانچ ہزار سے زائد کرپٹو کرنسیز گردش کر رہی ہیں۔ تمام کرنسیاں بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں جو پیئر ٹو پیئر نیٹ ورک میں اپنالین دین کرتی ہیں۔