پی سی بی کے سابق سی ای او وسیم خان نے آسٹریلین سپورٹس بلاگرجاروڈ کمبر کے ساتھ ایک انٹرویو میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی حیثیت سے اپنے دور میں درپیش مشکلات کے بارے میں کھل کر باتیں کیں.
انہوں نے میڈیا کے بعض ارکان کی پی سی بی کی سابقہ انتظامیہ سے مراعات ملنے کی افواہوں کی تصدیق کی ہے۔
وسیم خان کے مطابق، کچھ صحافی ان سےروزانہ اندرونی معلومات حاصل کرنا چاہتے تھے ،جس سے انہوں نے انکار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان سے پہلے کچھ صحافی پاکستان کرکٹ بورڈ کے خرچے پر دبئی اور دیگر مقامات کے دورے سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
پی سی بی کے سابق سی ای او نے مزید کہا کہ میں نےاحسان مانی کی طرف دیکھا اورکہا کہ ہم اس پر پیسے کیوں خرچ کر رہے ہیں؟
صرف انہیں خوش رکھنے کے لیے تاکہ وہ آپ کے بارے میں اچھی کہانیاں لکھیں؟ ان میں سے بہت سے لوگ کھیلوں کے صحافی نہیں ہیں۔ وہ صرف سکینڈل بناتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کرکٹ پر لکھنے کے لیے صحافتی پس منظر نہیں ہے۔ ان کی روزی روٹی اسی سنسنی خیزی سے چلتی ہے، احسان مانی نے جواب دیا۔
وسیم خان نے بتایا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ انہیں اپنی تنخواہ کی وضاحت کے لیے سینیٹ کی کمیٹیوں اور قائمہ کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ 51 سالہ سابقہ سی ای او نے اس بات پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا کہ کس طرح ان کی تنخواہ کی تفصیل کو لیک کیا گیا۔
“مجھے بتایا گیا کہ میرے گھر میں 5-6 نوکر ہیں، 3 کاریں، اور بہت کچھ ہے۔لیکن میں کافی خود کفیل تھا، انگلینڈ میں پلا بڑھا۔ مجھے کسی صفائی کرنے والے یا نوکر کی ضرورت نہیں تھی۔ میرے پاس ایک ڈرائیور تھا، اس کے باوجود میں خود ہی ہر جگہ گاڑی ڈرائیو کرتا چلا جاتا تھا۔اس کے باوجود وہ مجھے اس شخص کی طرح دیکھتے تھے جو ملک کو مالی طور پر نچوڑنے کے لئے آیا ہو۔انتظامیہ کی طرف سے حاصل ہونے والی مراعات کے بارے میں ہر وقت جواب دینا ایک مشکل کام اور وقت ضاءع کرنے کے مترادف تھا۔”
اس انٹرویو کے دوران وسیم خان نے بتایاکہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر سب کو قائل کرنا بہت مشکل کام تھا۔
پی سی بی کے سابق سی ای او نے اس دوران خواتین کرکٹ میں اصلاحات اور والدین کی معاونت جیسے موضوعات پر بھی بات کی۔ کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا ہم پی ایس ایل کو پاکستان واپس لے آئے ہیں، بلکہ ہم نے آئی سی سی کا ایک ایونٹ بھی یہاں منعقد کر لیا ہے۔
پی سی بی کی مالی پوزیشن کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 2-3 سال کا منافع بھی تھا لیکن وبائی بیماری کی وجہ سے کافی اخراجات ہوئے۔ تاہم پی سی بی اب بھی مالی طور پر مستحکم ہے۔