ثقافت کسی قوم کی مجموعی زندگی کا مظہر ہوتی ہے،جوافراد میں مرصع سازی اور ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔
کسی قوم کی یک جہتی تب ہی ممکن ہے جب انہیں اس بات کا ادراک ہو کہ ان کی ثقافت کیا ہے ؟
اورکیاوہ اپنی ثقافت کا اظہار بھی اپنی ہی زبان میں کرتے ہوں؟
زبان ثقافت کے پھیلاو میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ کسی زبان کے متروک ہونے کا مطلب ہے کہ اس میں موجود تہذیب، روایت، ادب او رورثہ سب ختم ہو جائیں گے۔
پنجابی ثقافت کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔پنجاب کی ثقافت تہواروں، کھانوں، ملبوسات اور قدیم مقامات سمیت اپنے اندر ہزاروں رنگ لیے ہوئے ہے۔لیکن بدقسمتی سے ہمارے پنجاب میں ایک گروہ ایسا ہے جو مغربی تہذیب کی اندھی تقلید میں مبتلا ہو چکا ہے اور ایک غیر ملکی زبان کے سحر میں گرفتار ہو کر، ”ماڈرنزم“ کی آڑ میں بے حیائی، بدقماشی اور عریانی کو جائز قرار دے رہا ہے۔ پنجابی ثقافت کو اپنانے اور پنجابی زبان میں گفتگو کو معیوب سمجھتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ پنجابی بولنے والوں کو حقارت کی نگاہوں سے دیکھتا ہے اور فرنگیوں کی تہذیب و زبان اور کلچر کو اپنانا باعثِ فخر سمجھتا ہے۔ ایسے افرادکی ثقافتی زندگی منتشر اور پراگندہ ہوتی چلی جا رہی ہے۔
لیکن صوبائی حکومت پنجاب کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے کمر بستہ ہے۔گزشتہ تین سال میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے ثقافت دوست اور دانش مندانہ اقدامات کیے ہیں ان اقدامات نے پنجابی ثقافت کو نئی جہت دی ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں، پلاک نے پہلی بار پنجابی لغت اور زبان کے فن، تاریخ اور ثقافت پر 18 کتابیں شائع کی ہیں۔ عثمان بزدار کے دورمیں، محکمہ اطلاعات و ثقافت نے بہت سے اہداف حاصل کئے ہیں۔ محکمہ اطلاعات و ثقافت صوبہ بھر میں آپریشنل ثقافتی و ادبی منتخب شدہ اداروں کو گرانٹس فراہم کرتا ہے۔ اس فنڈ کا بنیادی مقصد زبان، ادب اور ثقافت سے منسلک شاخوں جیسے کہ شاعری، خطاطی، مصوری، آرٹس اور ڈرامہ وغیرہ کو فروغ دینا ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب میں گذشتہ سال پہلی بار، پنجاب کی ثقافت کےحوالے سے دن منایا گیا۔14 مارچ کو پنجابی ثقافت کا دن قرار دیا گیا جو اب ہر سال منایا جائے گا۔ اس سلسلہ میں پنجاب کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے وزیر اعلی آفس سمیت سرکاری سطح پر صوبہ بھر میں تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
پنجاب ثقافتی، تاریخی، مذہبی اور جغرافیائی طور پر اپنے اندر ہر وہ کشش رکھتا ہے جو کسی کا بھی دل موہ لے۔پنجاب میں تاریخی قلعے،بہتے دریا، کھلےریگستان اور بلند و بالاپہاڑی سلسلے موجود ہیں ،اورپنجاب کے لذیذ کھانے تو دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
ّآئیے! پنجاب کی ثقافت کے دن تجدیدِ عہد کریں کہ ہم اس معدوم ہوتی ثقافت کی بقاء کے لیے اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پنجاب کی رونقیں بحال کریں گے۔
کیونکہ ثقافت کی بقاء دراصل قوم کی بقاء کی ضامن ہے۔