سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جہلم کی غیور عوام کو پیغام بھیجا ہے کہ انہیں جہلم کی یاد آرہی ہے.
وہ کہتے ہیں ان کا جہلم سے تعلق کا فی پرانا ہے،یہ تعلق 1988ء میں شروع ہوا.وہ جہلمیوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ آئی جے آئی کے دو سالہ دور حکومت میں’’سیاسی مصلحتوں‘‘ کی وجہ سے آپ کا ضلع توجہ سے محروم رہا.1997ء میں جب میں نے آپ کو پکارا تو آپ نے میرے نمائندے اسمبلی میں بھیجے لیکن اس دور حکومت میں بھی’’ سیاسی محاذ آرائی‘‘ کی وجہ سے آپ کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کر سکا .
1999ء میں سعودی عرب روانگی کے وقت اپنے نہایت قریبی ساتھیوں کو بھی مطلع نہیں کر سکا تو آپ کو کیسے بتاتا،پھر آٹھ سال بیرون ملک ہونے کی وجہ سے آپ سے رابطہ نہیں ہو سکا لیکن ’’میرا دل آپ کے لئے کڑھتا رہا.
2008ء میں پھر مجھے آپ یاد آئے،بنفس نفیس رات گئے جہلم پہنچا،آپ نے الیکشن میں مکمل نشستیں مجھے سونپ دیں، اس کے بعد ’’قومی نوعیت‘‘ کے کاموں کی وجہ سے جہلم مرکز نگاہ نہ بن سکا،اس دوران عدلیہ بحالی تحریک کے دوران جہلم آنا ہوا،آپ نے مجھے خوش آمدید کہا .
مئی2013ء میں ایک دفعہ پھر مجھے آپ کی یاد آئی،آپ نے کمال مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پھر مجھے مکمل مینڈیٹ فراہم کیا،بعد ازاں ’’تبدیلی پسندوں کی وجہ سے‘‘ آپ پر نظر کرم نہ ہو سکی.
2016ء میں حلقہ این اے63کے ضمنی الیکشن میں مجھے آپ کی بے حد یاد آئی،آپ کو بھی یاد ہو گا الیکشن کے دوران جہلم کو ایک مہینے کے لئے لوڈشیڈنگ فری قرار دیا تھا ،آپ نے دن رات بجلی کے مزے لئے،ممبران صوبائی اسمبلی کی فوج ظفر موج آپ کے پاس بھیجی تاکہ ’’محبت بڑھ سکے‘‘ اگرچہ ضمنی الیکشن کا نتیجہ حوصلہ افزا نہیں تھا،جس کا مجھے آپ سے گلہ بھی ہے،بہرحال ہم ن ے انتظامیہ کی مدد سے ’’مطلوبہ نتائج‘‘ حاصل کر لئے.
مجھے بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ہمارے قیام کے دوران جہلم میں پاسپورٹ آفس،بنہاں پل،راجہ غضنفر علی خان پل،ریسکیو1122کا قیام،تحصیل دینہ کا قیام،جیوڈیشل کمپلیکس کا قیام،اور ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ جیسے میگا پراجیکٹ مکمل کیے گئے،تو میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اگر آپ کے مطالبات میرے دور حکومت میں پورے نہیں ہوئے تو اس کی وجہ آپ کے وہ منتخب عوامی نمائندے ہیں جنہوں نے آپ کی آواز مجھ تک نہیں پہنچائی، ورنہ آپ لوگ تو جانتے ہیں مجھے جہلم سے کس قدر محبت ہے،کبھی جہلم میں ایک بزرگ سیاسی رہنما ہماری جماعت کی نمائندگی کرتے تھے،یقین کریں انہوں نے ہم سے انتظامیہ پر کنٹرول کے سوا کبھی کوئی چیز نہیں مانگی.
لیکن ان کے جانے کے بعدآپ کو نوگراں پل کا تحفہ دیا،یہ اگر گر گیا تو اس میں ہمارا قصور نہیں بلکہ منتخب نمائندوں اور ٹھیکیدار کا قصور ہے،پی ڈی خان کا رونا رویا جاتا ہے،نوابزادہ اقبال مہدی مرحوم 31سال تک اس علاقے کی نمائندگی کرتے رہے،اب ان کا صاحبزادہ ممبر قومی اسمبلی ہے،پی ڈی خان کی پسماندگی کا سوال بہتر ہے ان سے کیا جائے،سنا ہے آپ جہلم سے حاصل ہونے والے ٹیکس سے20ارب کا مطالبہ کرتے ہیں،آپ کیا یہ مطالبہ بھی غلط ہے کیونکہ لاہور والے آپ کے بھائی ہیں.
’’حضور یہ ہے جہلم سے محبت کی داستان‘‘ جو میں آپ کے گوش گزار کرنا چا ہتا تھا،اب مجھے شدت سے آپ کی یاد آرہی ہے،آپ تمام اختلافات بھلا کر مورخہ9اگست2017ء کو میرے استقبال کے لئے اکٹھے ہوں ،یاد رکھیں جہلم کی ترقی اسی استقبال میں پنہاں ہے.