ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج محمد یوسف اوجلہ نے میڈیا سے بات کر تے ہو ئے کہا ہے کہ
مصا لحتی عدالتیں فاضل چیف جسٹس عدالت عالیہ لا ہو ر ، سید منصو ر علی شا ہ صا حب کے ویژن کے مطا بق مقدما ت کو تیز ی سے نمٹا نے کے لئے مو ثر ثا بت ہو ر ہی ہیں۔
جہلم کی مصا لحتی عدا لت نے اپنے قیا م کے چا ر ما ہ کے دو ران 337مقدما ت میں فر یقین میں صلح کر وائی ہے۔
ان خیا لا ت کا اظہا ر انہوں نے مصا لحتی عدالت کے حوالے سے میڈیا کے نما ئند و ں سے با ت چیت کر تے ہو ئے کیا ۔
اس مو قع پر سنیئر سو ل جج ، ایڈ من خرم سلیم مرزا مصا لحتی سنٹر انچارج بلال افتحار کے علا وہ صدر بار ایسوسیے ایشن اور وکلا ء کی کثیر تعدا د اور میڈیا کے نما ئندگا ن بھی مو جو د تھے۔
فا ضل ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج جہلم نے مصا لحتی سنٹر کی ورکنگ کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ جبکہ مصا لحتی کو رٹ کے جج نے شر کا ء کو بر یفنگ دی۔
ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج ،نے کہا کے چیف جسٹس سید منصو ر علی شا ہ ، لا ہو ر ہا ئی کورٹ ، لا ہو ر کے ویژ ن کے مطا بق مصا لحتی سنٹر کے قیام کا مقصد تیزی سے مقدما ت کو نمٹا نا ہے ۔
جہلم کی مصا لتی عدا لت میں اب تک464کیس بھیجوائے گئے ہیں۔ ان میں سے متعددمقدما ت میں فر یقین کے ما بین صلح کرو ا دی گئی ہے۔ جن میں متعدد فیملی کیسز بھی شا مل ہیں۔
ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن ججمحمد یوسف اوجلہنے بتا یا کہ فر یقین کی رضا مند ی کی صو ر ت میں ریگو لر کورٹ سے مصالحتی سنٹر میں فیملی کیسز ، گا رڈین کیسز ، اور کرا یہ دار ی کے مقدما ت ہر قسم کے دیوانی مقدما ت کے ساتھ قا نو ن کے مطا بق قا بل راضی نا مہ مقدمات بشمو ل قتل اور اقدا مِ قتل جیسے مقدما ت بھی بھجوائے جا سکتے ہیں۔
انہو ں نے بتا یا کہ مصا لحتی سنٹر میں ہو نے والی کا روائی مکمل صیغہ راز میں رکھی جا تی ہے۔ اور صلح نہ ہو نے کی صو ر ت میں یہا ں ہو نے والی کا رو ائی کی معلو مات کوئی بھی عدالت یا لیگل فو رم طلب نہیں کر سکتا ۔
مصا لحتی سنٹر میں کسی بھی قسم کی کو ئی فیس چار ج نہیں کی جا تی ۔ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج محمد یوسف اوجلہنے مزید کہا کہ مصا لحتی سنٹر کی وجہ سے اب تک کئی گھرانے تبا ہ ہو نے سے بچ گئے ہیں۔جس پر ہم فاضل چیف جسٹس عدالت عالیہ لا ہو ر ، جنا ب سید منصو ر علی شا ہ صا حب کے مشکو ر ہیں۔
فر یقین میں صلح کیو جہ سے دشمنیو ں کے بڑھنے کے امکا نا ت بھی کم سے کم ہو تے ہیں۔ انہو ں نے وکلا ء پر زو ر دیا کہ مصا لحتی سنٹر کے سلسلے میں بھی اپنا مثبت کر دار ادا کریں۔ تا کہ معا شرے کو بہت سی پچیدگیو ں سے بچا یا جا سکے۔ نیز عدالتو ں پر زیر التو اء مقدما ت کا بو جھ تیز ی سے کم کر نے میں مد د ملے۔انہوں نے صحا فی براد ر ی پر زو ر دیا کہ وہ مصا لحتی سنٹر کے مثبت کر دا ر کے حوالے سے شہر یو ں کو آگا ہی فراہم کر نے کیلئے اپنا کر دا ر ادا کریں