کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانی شہریوں سے 18 ارب سے زائد رقم کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستانیوں سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے والی آن لائن ایپلی کیشنز کرپٹو کرنسی کی معروف ایکسچینج بائینانس سے جڑی ہوئی تھیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پاکستان میں موجودبائینانس کے جنرل منیجر کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں ایف آئی اے نے امریکا اور مین آئی لینڈ میں بائینانس کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نوٹسز بھیج دیئے ہیں۔
ایف آئی اے کے نوٹس میں بتایاگیا ہے کہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی سے پاکستان میں ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ بھی ہو رہی تھی، پاکستان میں 11 موبائل فون ایپلی کیشنز بائینانس سے رجسٹرڈ تھیں جو فراڈ میں ملوث ہیں ۔
Fraud in cryptocurrency in Pakistan. pic.twitter.com/DAAMgNAHjo
— Kiran Butt (@qiranbutt) January 7, 2022
ایف آئی اے سائبر کرائم کے سربراہ عمران ریاض کے مطابق 11 موبائل فون ایپلی کیشنز پر ہزاروں پاکستانی رجسٹرڈ تھے وہ دسمبر میں اچانک بند ہو گئیں جن پر ہزاروں پاکستانی رجسٹرڈ تھے، پاکستانیوں نے مبینہ طور پران ایپلی کیشنز میں اربوں روپے انویسٹ کررکھے تھے۔
عمران ریاض نے بتایاکہ ایپلی کیشنز کے ذریعے ابتدا ئی طور پرمیں ورچوئل کرنسی میں کاروبار کی سہولت دی جا تی تھی،، بٹ کوائن، ایتھیریم، ڈوج کوائن اور رپل وغیرہ میں سرمایہ کاری بائینانس کے ذریعے ظاہر کرتے تھے، تاہم ایپلی کیشنز کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ماہرین کرپٹو کرنسی پر جوا کا طریقہ بتاتے تھے۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں 20بلین ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی موجودگی کا انکشاف
کہا جا رہا ہے کہ ایک ایپلی کیشن پر 5 سے 30 ہزار کسٹمر کی سرمایہ کاری 100 سے 80 ہزار ڈالر تک تھی، اس کے علاوہ صارفین کو مزید کسٹمر لانے پر بھاری منافع کی ترغیب دی جاتی تھی۔
بلاک چین والٹ کی چھان بین :
سائبر کرائم ونگ سربراہ نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کو بائینانس کے 26 مشتبہ بلاک چین والٹ کی معلومات ملی ہیں ، جن پر رقوم ٹرانسفر ہوئیں، بائینانس سے ان بلاک چین والٹ کی تفصیلات پوچھی ہیں۔
عمران ریاض کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے پاکستان سے بائینانس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشن کی چھان بین کر رہی ہے، بائینانس کے ذریعے ٹیرر فائنانسنگ اور منی لانڈرنگ آسانی سے ہو سکتی ہے، امید ہے بائینانس ان مالی جرائم کی تحقیقات میں معاونت کرے گا۔