چوہدری محمد الطاف حسین جہلم کی معروف شخصیت تھی۔یہ ان کی ذہانت اور سیاسی سمجھ بوجھ کا کمال تھا کہ وہ ممبر قومی اسمبلی سے گورنر پنجاب کے عہدے تک جا پہنچے۔اور ملک بھر میں جہلم کا تعارف بن گئے۔ان کا خاندان پاکستان میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔2018کے جنرل الیکشن میں ان کا بیٹا چوہدری فرخ الطاف اور بھتیجا فواد چوہدری جہلم سے ممبران قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔فواد چوہدری بعدازاں وفاقی وزیر بھی رہے۔اسی طرح ان کے چھوٹے بھائی چوہدری افتخار حسین چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ رہے اور ان کے چچازاد بھائی چوہدری شہباز حسین بھی وفاقی وزیر برائے بہبود آبادی رہے۔
چوہدری محمد الطاف حسین 1928ء میں ضلع جہلم کے گاؤں لدھڑ میں پیدا ہوئے.انکے والد چوہدری محمد اویس ضلع جہلم کی مشہور سیاسی شخصیت تھے،وہ تحریک پاکستان کے دوران مسلم لیگ ضلع جہلم کے صدر تھے۔
چوہدری الطاف ایک کثیر الجہتی شخصیت تھے ،وہ بیک وقت مایہ ناز قانون دان،بلند پایہ سیاست دان،صاحب تصنیف مصنف،شاعر،مقرر اور دانشور تھے.
انہوں نے ایف سی کالج لاہور سے گریجوایشن مکمل کی،اس دوران کالج کے ادبی میگزین کے ایڈیٹر رہے،پھر لاء کالج پنجاب یونیورسٹی سے قانون دان کی ڈگری حاصل کی،تحریک پاکستان کے دوران چوہدری الطاف حسین مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن پنجاب کے عہدیدار تھے،چنانچہ انہوں نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا.
1950ء میں چوہدری الطاف حسین نے چوہدری فیروز دین آف کنیٹ کی صاحبزادی سے شادی کی،مسلم لیگی رہنما راجہ غضنفر علی خان بھی چوہدری فیروز دین کے داماد تھے،ان کے سسر 1921میں ضلع جہلم کے پہلے وائس چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔
اپنے والد کی علالت کے بعد 1956ء میں چوہدری الطاف ویسٹ پاکستان اسمبلی کے کم عمر ترین رکن منتخب ہوئے،اور ملک کے معروف سیاستدانوں کے ساتھ انہیں کام کرنے کا موقع ملا۔
1964کے صدارتی الیکشن میں جنرل ایوب خان کے مقابلے میں انہوں نے قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کا بھرپور ساتھ دیا،شمالی پنجاب میں فاطمہ جناح کا اہم حمایتی ہونے کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس دوران محترمہ فاطمہ جناح نے متعدد بار چوہدری الطاف حسین کے گھر قیام کیا،اس کے علاوہ مولانا مودودی،میاں ممتاز دولتانہ،ترقی پسند شعراء فیض احمد فیض،احمد ندیم قاسمی،حبیب جالب اور دیگر قومی شخصیات کی میزبانی کاشرف بھی انہیں حاصل رہا.
سیاست میں چوہدری الطاف حسین میاں ممتاز دولتانہ کے معتمد ساتھی رہے.وہ ممتاز دولتانہ سے مشاورت کے بغیر کوئی بڑا سیاسی فیصلہ نہیں کرتے تھے۔
قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں چوہدری الطاف انکے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہے،اور عوامی حکومت کے دباؤ کا ثابت قدمی سے مقابلہ کیا۔جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں چوہدری الطاف حسین مجلس شوریٰ کے رکن رہے،تاہم ان کی آواز و بیاں سے جنرل ضیاء الحق بھی خوفزدہ رہتے تھے۔
1985کے غیر جماعتی الیکشن میں جہلم سے قومی اسمبلی کے حلقے سے انہوں نے الیکشن لڑا۔تاہم ان کے مقابلے میں راجہ افضل کو کامیابی ملی۔بعدازاں انہوں نے انتخابی عذر داری کی رٹ پٹیشن داءر کی۔لیکن بعض نا گزیر وجوہات کی بنا پر راجہ افضل نے ممبر قومی اسمبلی کا حلف اٹھا لیا۔
1988کے جنرل الیکشن میں بھی چوہدری الطاف قومی اسمبلی کی سیٹ نہ جیت سکے۔انہوں نے یہ الیکشن پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر لڑا جبکہ اسی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر غلام حسین بھی آزاد حیثیت سے میدان میں آ گئے۔چنانچہ یہ دونوں امیدورار ہار گئے اور راجہ افضل دوبارہ کامیاب رہے۔
1990ء میں چوہدری الطاف جہلم کے حلقہ این اے 45سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے،ایم این اے کی حیثیت سے چوہدری الطاف حسین کی رائے کو قومی اسمبلی میں ترجیح دی جاتی تھی،اہم معاملات پر انکی تقاریر آج بھی قومی اسمبلی کا اثاثہ ہیں.
اپریل 1993ء میں صدر غلام اسحاق خان اور وزیر اعظم میاں نواز شریف کے درمیان سیاسی محاذ آرائی کے پیش نظر چوہدری الطاف حسین کو گورنر پنجاب کا عہدہ دیا گیا جس پر وہ جولائی1993ء تک متمکن رہے اور حساس معاملات میں اپنا کردار احسن طریقے سے سرانجام دیا،پی پی پی کی حکومت بننے کے بعد وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو نے چوہدری الطاف حسین پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں دوبارہ مارچ 1994ء میں گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز کیا .محترمہ بے نظیر بھٹو اہم قومی معاملات پر چوہدری الطاف حسین سے مشاورت کیا کرتی تھیں.
قانون دان کی حیثیت سے بھی چوہدری الطاف حسین نے گرانقدر خدمات سرانجام دیں،وہ جہلم بار کے 7مرتبہ صدر منتخب ہوئے،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اہم مقدمات میں معزز جج صاحبان کی خواہش پر معاونت کی،مصنف کی حیثیت سے انہوں نے” قصاص اور دیت “کے علاوہ آندھیوں میں چراغ اور “Where do we go from here”نامی کتابیں لکھیں.
21مئی1995ء کو چوہدری الطاف حسین گورنر پنجاب کے طور پر خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنے آخری سفر پر روانہ ہوئے،زندگی کے آخری لمحو ں میں چوہدری الطاف حسین طالبان علم کے طور پر دنیا کے مشہورسیاسی رہنما نیلسن مینڈیلا کی خود نوشت”لانگ واک ٹو فریڈم”کا مطالعہ کرتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے.
آئے عشاق گئے وعدہ ء فردا لے کر
اب انہیں ڈھونڈھ چراغ رخ زیبا لے کر
چوہدری الطاف حسین کی وفات پر صوبہ پنجاب میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا،پاکستانی پرچم سرنگوں رہا، انکی آخری آرام گاہ ان کے آبائی گاؤں لدھڑ میں بنائی گئی.