جہلم (بیورو رپورٹ) ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال میں غریب ماں بچے کی جان بچانے کے لئے دوڑتی رہی.
انتظامیہ نے دروازے نہ کھولے ۔
معصوم بچہ ہسپتال کے دروازے پر دم توڑ گیا۔
ماں پر غشی کے دورے۔ ننھی لاش ہاتھوں میں اٹھا کر ارباب انصاف و اختیار کو بدعائیں دیتی رہی۔بچے کی ماں کے پاس کارڈ نہیں تھا اس لئے اندر داخل نہیں ہونے دیا گیاہسپتال انتظامیہ کا موقف۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال انتظامیہ نے اس وقت افسوس ناک صورتحال پیدا ہوئی ،جب جہلم کے دور افتادہ علاقہ ڈومیلی کی ڈھوک وزیراں کے رہائشی رفاقت علی کی بیوی اپنے تین چار ماہ کے معصوم بچے عاقب علی کو جو موت و حیات کی کشمکش میں تھا کو علاج کے لئے ڈی ایچ کیو لیکر آئی تو گیٹ ڈیوٹی پر موجود عورت نے محض اس بنا پر کہ وہ اپنا کارڈ گھر بھول آئی تھی اسے اندر داخل ہونے نہ دیا ،غریب ماں بچے کی جان بچانے کے لئے منتیں کرتی رہی مگر دورازہ نہ کھولا گیا ۔ تقریباََ ایک گھنٹہ تک بے چاری اپنے معصوم بچے کی جان بچانے کے لئے دروازوں پر دستک دیتی رہی مگر انتظامیہ نے معصوم کے لئے زندگی کا روازہ بند کر دیا ، انتظامیہ کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے معصوم بچہ سسک سسک کر جاں بحق ہو گیا ۔ بچے کی موت کے بعد ماں پر غشی کے دورے پڑنے لگے مگر مسیحائی کے نام پر چھپے انسانی درندوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ غریب ماں اپنے ننھے بچے کی لاش گود میں لیکر ارباب انصاف و اختیار کو بد عائیں دیتی رہی۔ ڈی ایچ کیو انتظامیہ کے اس دلخراش اور انسانیت سوز عمل پر سماجی عوامی حلقے سراپا احتجاج بن گئے انہوں نے بچے کی موت کے ذمہ داراں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
۔
بچے کی طبیعت اچانک خراب ہونے پر اسے لیکر فوری طور پر ہسپتال آ گئی ۔کارڈ گھر بھول آئی ۔ دہائی دیتی رہی کہ بچے کو داخل کر لو کارڈ منگوا لیتی ہوں مگر کسی نے دروازہ تک نہ کھولا ۔جاں بحق ہونے والے تین چار ماہ کے آصف علی کی والدہ نے کہا کہ ایک گھنٹے تک بچے کو گود میں اٹھائے ماری ماری پھرتی رہی مگر کوئی مدد کرنے کو تیار نہ تھا میرا بیٹا میرے ہاتھوں میں سسک سسک کر مر گیا ۔ یہ میرے بیٹے کے قاتل ہیں ان پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔
۔۔۔۔
ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال ڈاکٹر اطہرشبیرعثمانی نے بچے کی ہلاکت پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو خود دیکھوں گا ۔جو غفلت کا مرتکب پایا گیا اسکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔دریں اثناء انہوں نے ڈاکٹر سائرہ کو انکوائری افسر مقرر کر دیا جنہوں نے ڈیوٹی پر موجود ذکیہ نامی اہلکارہ کو فوری طور پر معطل کر کے مذید انکوائری شروع کر دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈی ایچ کیو میں بچے کی ہلاکت اور انتظامیہ کے وحشیانہ رویے پر شہری حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا مذجورہ واقعہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے علاج سب کے لئے کے کھوکھلے نعرے کی قلعی کھول دی ہے ایک معصوم بچے کی ماں کو ہسپتال میں محض اس بنا پر کہ اس کے پاس کارڈ نہیں علاج کے دروازے بند کر دینا انسانیت کے مسیحاؤں کے قصاب پن کی علامت ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ سمیت ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے