حب الوطنی

حسین حقانی کی حب الوطنی

میں محب وطن ہوں کہ میں نے یکم جولائی 1956ء کو کراچی کے ایک “نظریاتی”گھرانے میں آنکھ کھولی،

میں محب وطن ہوں کہ ابتدائی عمر میں ایک مذہبی جماعت کی طلبہ تنظیم سے وابستہ ہوا،1979ء میں اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے کراچی یونیورسٹی میں سٹوڈنٹ یونین کا صدر منتخب ہوا،

میں محب وطن ہوں کہ 1980ء میں باقاعدہ صحافت کا آغاز کیا،میں محب وطن ہوں کہ اقتدار کی مسند پر موجود جنرل ضیاء الحق نے میری خدمات سے استفادہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا،چنانچہ مجھے ان کے سیکرٹری اطلاعات جنرل مجیب الرحمٰن کی قربت حاصل ہوئی،

میں محب وطن ہوں کہ 1988ء کی انتخابی مہم میں پیپلز پارٹی کے خلاف مسلم لیگ کے ہراول دستے میں شامل رہا،محترمہ بے نظیر بھٹو اور محترمہ نصرت بھٹوکی کردار کشی کی مہم چلانے والی ٹیم کا حصہ رہا،میں محب وطن ہوں کہ میاں نواز شریف کے پہلے دور حکومت میں سری لنکا میں ہائی کمشنر کے طور پر کام کرتا رہا،

میں محب وطن ہوں کہ میں نے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر دائیں بازو کی سیاست کو خیر آباد کہتے ہوئے1993ء میں پیپلز پارٹی کے نظریاتی فلسفے کو تسلیم کر لیا،

میں محب وطن ہوں کہ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کا ترجمان مقرر ہوا،،ابلاغ کے محاذ پران کو مشورے دیتا رہا،

میں محب وطن ہوں کہ میاں نوز شریف کے دوسرے دور حکومت میں پابند سلاسل ہوا،وزیر اعظم نے قومی روزنامے کے جن کالم نگاروں کو فارغ کرنے کا حکم دیا ،ان پردہ نشینوں میں میرا بھی نام آتا تھا،

میں محب وطن ہوں کہ 1999ء میں فوجی حکومت کے قیام کے بعد جنرل پرویز مشرف سے محبت کی پینگیں نہ بڑھا سکا اس لیے مجھے جانا پڑا،

میں محب وطن ہوں کہ خود ساختہ جلا وطنی کے دوران امریکہ جا بسا،جہاں اہم شخصیات سے تعلقات استوار کیے تاکہ بوقت ضرورت کام آئیں،

میں محب وطن ہوں کہ2004ء سے 2008ء تک بوسٹن یونیورسٹی امریکہ میں بین الاقوامی تعلقات پر لیکچر دیتا رہا،

میں محب وطن ہوں کہ 2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے سالانہ 20لاکھ ڈالر تنخواہ پر مجھے امریکہ میں سفیر متعین کیا،

میں محب وطن ہوں کہ جب امریکی صدر باراک اوبامہ کے ساتھیوں نے مجھے کہا ہم پاکستان میں اپنے ٹارگٹ پر براہ راست حملہ کر سکتے ہیں تو میں نے انہیں پاکستانی سول حکومت کی جانب سے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی،

میں محب وطن ہوں کہ میں نے اپنی حکومت کی مدد سے معاشی امداد کے عوض امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں کو پاکستان میں آمد اور خفیہ آپریشن کرنے کا موقع فراہم کیا،جس کی بدولت بعدازاں ایبٹ آباد آپریشن ہوا،

میں محب وطن ہوں کہ میں نے ایبٹ آباد آپریشن کے بعد 9مئی 2011ء کو امریکی بزنس مین منصور اعجاز کے ذریعے ایڈمرل مائیک مولن کو میمورنڈم بھیجا کہ پاکستانی سول حکومت کواپنی فوج کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے امریکی رسد فراہم کی جائے،

میں محب وطن ہوں کہ جب میموگیٹ سکینڈل منظر عام پر آیا تو سفارت سے استعفیٰ دیا،پاکستان آ کر صدارتی محل میں پناہ گزین ہوا،حفاظتی حصار میں سپریم کورٹ میں پیش ہوا،اور پھر واپس آنے کا اقرارکر کے فرار ہوا،

میں بہرحال محب وطن ہوں،

اپنا تبصرہ بھیجیں