اقبال لائبریری بھوت بنگلے کا منظر پیش کرنے لگی

جہلم لائیو( سوشل ڈائری) میونسپل کمیٹی کی عدم توجہی اقبال لائبریری بھوت بنگلے کا منظر پیش کرنے لگی۔انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی کے باعث اقبال لائبریری گھوڑوں کے اصطبل میں تبدیل۔ تفصیلات کیمطابق اقبال لائبریری خستہ حالی کی آخری حد سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ برسوں پرانی کتابوں کا قیمتی ذخیرہ کسی اثاثہ سے کم نہیں،اقبال لائبریری میونسپل کمیٹی کی عدم توجہی کے باعث لاوارث ہو کر رہ گئی ہے۔ تقسیم ہند سے قبل جہلم سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ سرکاری آفیسر لالہ گورن دتہ مل نے اپنے والد لالہ لدھا شاہ بندرا کی یاد میں یہ لائبریری قائم کی اس طرح اس کانام لاجپت رائے لائبریری رکھا گیا جبکہ اس وقت مرکزی ہال کا نام لالہ لدھا شاہ ہال رکھا گیا، جس کا افتتاح ڈاکٹر گوپی چند بہار گو نے 3مئی 1936 کو اپنے دست مبارک سے کیا، قیام پاکستان کے بعد جب ہندو نقل مکانی کر رہے تھے، تو روانگی سے قبل انہوں نے مذکورہ لائبریری کا نام تبدیل کر کے علاقہ اقبال لائبریری جہلم کے نام سے منسوب کر دیا۔یہ لائبریری جہلم کی 80 سالہ تاریخ کو اپنے سینے میں محفوظ کئے ہوئے ہے، لائبریری کا رقبہ 2 کنال 13 مرلے پر مشتمل ہے یہاں متنوع موضوعات پر مشتمل مختلف مذاہب عالم کی تاریخ کے بارے میں ہزاروں کتب موجود تھیں جو کہ کم ہوتے ہوتے تقریباً 4 ہزار کتب کے سٹاک تک آن پہنچا ہے لائبریری کے اندر19 لوہے اور3 لکڑی کی الماریاں موجود ہیں جن کے اندر تاریخی کتب کو رکھا گیا ہے ۔اقبال لائبریری کی خستہ حالی کو مدنظر رکھتے ہوئے بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ جہلم نے لیٹر نمبرC/95-3994 بتاریخ 28 نومبر2014 کو علامہ اقبال لائبریری عمارت کو خطرناک قرار دیکر شہریوں کو اس سے دور رہنے کی ہدایت دے رکھی ہے انتظامیہ کی ملی بھگت یا عدم دلچسپی کی وجہ سے بااثر قبضہ مافیا جن میں مشہور کوچوان بابا سراج، رمضان، رضیہ بی بی، اور صادق نامی شخص نے غیر قانونی طریقے سے قبضہ جما رکھا ہے ، اس طرح بااثر مافیا نے اپنے تعلقات استعمال کرتے ہوئے لائبریری کی جگہ جو کہ سڑک سے ملحقہ ہے پر دکانیں قائم کر رکھی ہیں ، اور تما م دکانیں کرایہ پر چڑھا کر ماہوار کرایہ وصول کیا جارہاہے ، اس طرح قومی ورثہ تباہی کی نظر ہورہا ہے ۔ لائبریری کے اندر الماریوں میں لگی کتابوں نے مٹی کی چادر اوڑھ رکھی ہے جبکہ کتابوں کی بے ترتیبی نے بچے کھچے مطالعہ کے شوقین اور طالبعلموں کیلئے بھی مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں۔ کتاب فہرست کیمطابق حاصل کرنا کسی معرکہ سے کم نہیں۔ لائبریری میں لائبریرین کی سیٹ برسوں سے تعیناتی کی منتظر ہے۔ جس پر آج تک کوئی فارغ التحصیل لائبریرین تعینات نہیں ہو سکا۔ برسوں سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لائبریری کیلئے نہ ہی کوئی نئی کتابیں خریدی گئی اور نہ ہی اس کے مرمت کے لئے فنڈز جاری کئے گئے۔ اقبال لائبریری کو تانگہ مالکان نے چاروں اطراف سے گھیرے میں لے رکھا ہے۔مقامی سیاست دانوں کی آنکھوں پر ووٹوں کی پٹی بندھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے قیام پاکستان کے وقت سکھ سرداروں کی طرف سے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب اقبال لائبریری اپنی بے حسی کا رونا رہی ہے۔ خستہ حال عمارت ضلعی انتظامیہ اور منتخب عوامی نمائندگان کو چیخ چیخ کر اپنی طرف متوجہ کررہی ہے۔ عوامی، سماجی، رفاعی، فلاحی تنظیموں کے عمائدین نے کمشنر راولپنڈی،ڈپٹی کمشنر جہلم سے مطالبہ کیا ہے کہ اقبال لائبریری کی عمارت کا قبضہ واگزار کرواکر لائبریری کے ہال کی مرمت کیلئے فنڈز جاری کئے جائیں اس طرح جدید دور کے مطابق کمپیوٹرائزڈ ای بکس لائبریری قائم کر کے شہریوں کی سہولت کے لئے فراہم کی جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں