زرد صحافت تحریر۔عبدالغفور بٹ

صحافت ایک مقدس پیشہ ہے جہاں سچ بات کوچھپانا گناہ سمجھا جاتاہے وہاں کسی بھی بات کوتصدیق کئے بغیر اچھالنا بھی گناہ کبیرہ ہے،جو لوگ بغیر تصدیق کے کسی کی کردار کشی کے مرتکب ہوتے ہیں شریعت میں ایسے بہتان لگانے والوں کے لئے کوڑوں کی سزا مقرر ہے۔
بد قسمتی سے ہمارے شہر کے چند نام نہاد صحافی کسی خبرکی تصدیق کئے بغیرذاتی تعصب یا ’’کسی انکار‘‘ کی وجہ سے ایسی خبر شائع کردیتے ہیں جس کا حقیقت سے دور دور کا واسطہ نہیں ہوتا، یہ غیر تربیت یافتہ صحافی ذاتی مفاد کی خاطرکسی شریف شخص کی کردار کشی کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ کمان سے نکلا تیر اور زبان سے نکلی ہوئی بات کبھی واپس نہیں آتے۔ سنی سنائی باتوں کو آگے پھیلانے والے اورشرفاء کی پگڑیاں اچھالنے والے زرد صحافت کے علمبرداروں کی نہ اس جہاں میں کوئی توقیر ہے اور نہ اگلے جہان میں،کسی شخص کا کردار اس کی پہچان ہوتا ہے، جس میں خاندانی پس منظر کا عکس ہوتا ہے،
صحافت ایک مقدس پیشہ ہے اور اس کو اپنانے سے پہلے مکمل تربیت ضروری ہے ،افسوس اس شعبے میں ایسے ایسے لوگ آچکے ہیں جن کو لکھنا پڑھنابھی نہیں آتا لیکن وہ مختلف اداروں میں سرکاری اہلکاروں کو دھمکانے کیلئے اور اپنے ناجائز کام مفت کروانے کیلئے صحافت کا کارڈ حاصل کر لیتے ہیں ، اس کارڈ کو جاری کرنے والے اخباری مالکان نے کبھی انکی تعلیمی قابلیت کو نہیں دیکھا بلکہ چند ہزار روپے کے عوض کریڈٹ لائن جاری کر دی جاتی ہے ،اس کے بعد وہ کیا گل کھلاتا ہے اس سے ان کو کوئی سروکار نہیں ہوتا۔۔۔
لہذاحکومت کو چائیے کہ صحافت کیلئے کوئی ضابطہ اخلاق مرتب کرے،تا کہ صحافی بننے کیلئے تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ مناسب ہنر کے ساتھ لوگ اس شعبے میں آئیں ،اور صحافت کی گمشدہ عزت بحال ہو سکے،

اپنا تبصرہ بھیجیں