جہلم لائیو(پریس ریلیز):مسلمان کی الگ سے اپنی شناخت ہونی چاہیے جس سے معلوم ہوکہ یہ مسلمان ہے ۔اگر تہذیب ہندوؤں کی اپنائی ہوئی ہے اور مغر ب جیسا بننے کی ہماری کوشش ہو پھر ہندوستان سے دشمنی کیسی اور جنگ کیسی؟سب سے پہلے ہمیں اپنی تہذیب پر آنا ہوگا ۔آپ ﷺ بہت زیادہ خیال رکھتے تھے کہ کوئی بات یا کام کسی غیر مسلم قوم سے مشابہت نہ رکھتا ہو۔ان خیالات کا اظہار شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ مولانا امیر محمد اکرم اعوان نے جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر کام کا ایک نتیجہ ہوتا ہے جو دنیا میں بھی ظاہر ہوتا ہے نیک عمل کا نتیجہ بھی اچھا ہوتا ہے اور اس کی نشانی یہ ہے کہ بندہ کو نیکی سے محبت اور برائی سے نفرت ہونے لگتی ہے ۔کردار روشن ہونے لگتا ہے اگر ایسا نہیں ہورہا تو کہیں کچھ کمی رہ گئی ہے ۔قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے یہ اس کا نتیجہ ہے جو دنیا میں نماز کے بدلے ملتا ہے ۔آخرت میں جو ملے گا وہ انعام ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آخرت اعتماد الی الرسول ﷺ کا نام ہے ۔دین کے معاملے میں ہم اپنی مرضی کرتے ہیں پرواہ نہیں کرتے اللہ ہمیں ہدایت دیں۔اب ہمارا سونا جاگنا ،اُٹھنا بیٹھنا غیر اسلامی ہو چکا ہے ۔غیر اسلامی تہذیب کے جملے ،نام،لباس بلکہ سارے شعار اپنانا خلاف شریعت ہے گناہ ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔آخر میں انہوں ملکی سلامتی اور بقا کی دعا فرمائی ۔
Load/Hide Comments