محکمہ موسمیات یا اس سے متعلق تکنیکی ماہرین کی موسمیات کے علم پر اجارہ داری نہیں،
کوئی سیاستدان بھی سیاسی پیشین گوئی کی بجائے موسمی پیشین گوئی کر سکتا ہے،
چنانچہ ایک سیاسی اندازے کے مطابق پاکستان میں کم و بیش بارہ موسم پائے جاتے ہیں،
جن کا دورانیہ بارہ مہینے پر مشتمل ہو سکتا ہے،ان موسموں کے جملہ حقوق بحق پاکستانی حکمران محفوظ ہیں،
پہلے موسم کو بہرحال کرپشن اور بدعنوانی کہا جاتا ہے،جس میں کالی دولت سے لے کر کالے کرتوت شامل ہیں،
دوسرا موسم بے انصافی ہے جو انصاف کے نام پر ملک میں پایا جاتا ہے،
تیسرے موسم کو بے روزگاری کہتے ہیں،جس کے آثارمنفی رجحانات کے حامل نوجوانوں کو دیکھ کر نظر آتے ہیں،
چوتھا موسم جہالت کے نام سے جانا جاتا ہے،جو بعض اوقات علم کے نام سے بانٹا جاتا ہے،
پانچواں موسم اقربا پروری کے نام سے ہے،جس کو سیاسی،مذہبی اور سرکاری حلقوں میں بخوبی محسوس کیا جا سکتا ہے،
چھٹا موسم مذہبی انتہا پسندی ہو سکتا ہے،جس کی تفصیل دیکھنے کے لئے تکفیری فتوؤں کی لا محدود فہرست ہی کافی ہے،
ساتواں موسم دہشت گردی کو کہہ دیں جس کی گواہی گزشتہ سولہ سال دے رہے ہیں،
آٹھواں موسم سیاسی شعبدہ بازی ہے،جو سیاست کے نام پر ہمارے ملک میں مسلط ہے،
نواں موسم وکلاء گردی ہے جس کی ابتداء چیف جسٹس کی بحالی کے بعدہوئی،
دسواں موسم آمریت یا طالع آزمائی ہے جس میں بوٹ والے بھی شامل ہیں اور سوٹ والے بھی،
گیارہواں موسم زرد صحافت ہے،جس کا سہرا صحافی نما ٹھگوں کے سر ہے،
اور بارہواں موسم غیر ملکی مداخلت ہو سکتاہے جس میں ملکی کردار شامل ہیں،
تاہم اگر یار لوگ توجہ دیں تو یہ فہرست کافی طویل بھی ہو سکتی ہے،
لیکن فی الحال بارہ موسموں سے لطف اندوز ہوں،