ڈاکٹر غلام حسین

بزرگ سیاسی رہنما ڈاکٹر غلام حسین کی آپ بیتی

ضلع جہلم کے بزرگ سیاستدان ڈاکٹر غلام حسین کی خود نوشت سوانح حیات ”میری داستان جدوجہد” پڑھنے کا موقع ملا،

اس کتاب میں انہوں نے مجموعی طور پر پیپلز پارٹی کا بیانیہ شرح و بسط سے پیش کیا، تاہم گزشتہ پچاس سالہ پاکستانی سیاست کی سرگزشت اس کتاب میں موجود ہے،

کتاب کے ابتدائیہ میں انہوں نے نوابزادہ خاندان آف داراپور کے بارے میں سخت لب و لہجہ اختیار کیا اور سیاست میں آمد کی وجہ نوابزادہ خاندان کی مخالفت قرار دیا،

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو نجات دہندہ قرار دیا،

مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھٹو کے کردار سے انکار کیا،

جماعت اسلامی کے ایم این اے ڈاکٹر نذیر کا قتل ایک مقامی بدمعاش کے کھاتے میں ڈال کر پیپلز پارٹی کو بری کر دیا،

کھر رامے اتحاد پر روشنی ڈالی،پیپلز پارٹی سے اپنی علیحدگی اور دوبارہ شمولیت کے واقعات بیان کیے،

1977ء کے عام انتخابات کو شفاف قرار دیا،

پی این اے کی تحریک،پی پی پی کی حکومت کے خاتمے اور بھٹو کی پھانسی کو سامراج کی شازش بتایا،

جنرل ضیاء الحق پر طنز و تنقید کے نشتر چلائے،

الذوالفقار کی جانب سے پی آئی اے کا طیارہ اغواء کرنے کے واقعہ کو سراہا لیکن ساتھ ساتھ یرغمالی مسافروں سے اظہار یکجہتی کیا،

جلا وطنی کے ماہ وسال کی تصویر کھینچی،

1988ء میں پیپلز پارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی کے لئے انتخابی ٹکٹ نہ دینے کو امریکی سازش گردانا، انتخابات میں اپنی شکست کو ماننے سے انکار کیا،

مرتضیٰ بھٹو قتل کے حوالے سے بے نظیر بھٹو کے موقف کی تائید کی،

مگر 2002ء کے بعد کی سیاست،بے نظیر بھٹو کے قتل اور پیپلز پارٹی کے تیسرے دور حکومت پر کسی قسم کے تبصرے سے انہوں نے گریز کیا،

مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو کو Groom کرنے کی خبر دی،آخر میں موجودہ سیاسی بیماریوں کا نسخہ بتایا کہ
Status Quo Must Go
بہرحال جمہوری پبلیکیشنز کی جانب سے شائع کی جانے والی یہ کتاب سیاسیات کے طالب علموں اور مطالعہ کے شوقین حضرات کے لئے ایک اچھا اضافہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں